نیواتم ایئر بیس سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی دفاعی افواج کے چیف آف سٹاف ہرزی حلوی نے کہا کہ ایران کے حملوں کا ’جواب دیا جائے گا‘۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جنگی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں تہران کی جانب سے اسرائیل پر 300 سے زائد میزائل داغے جانے پر اس کے ردعمل پر غور کیا گیا۔
حلوی کا کہنا ہے کہ اسرائیل آگے دیکھ رہا ہے اور اپنے اگلے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی سرزمین پر اتنے سارے میزائلوں، کروز میزائلوں اور یو اے وی کے لانچ کا جواب دیا جائے گا۔
اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری کہا ہے کہ اسرائیل کے تحفظ کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہو گا کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ تل ابیب کو ریاست کے تحفظ کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانا چاہیے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ایرانی حملے کو آہنی دفاعی مہم کے ذریعے ناکام بنایا گیا اور یہ برطانیہ، امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک کے ایک ’بے مثال اتحاد‘ کے تعاون سے ہوا جس نے ’نہ صرف اس حملے کو ناکام بنایا بلکہ اسے صحیح معنوں میں روکا۔‘
ایران، عراق، شام اور یمن سے داغے گئے میزائلوں کو مار گرانے کی کارروائی میں اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور اردن سمیت کم از کم نو ممالک شامل تھے۔
اس سے قبل ہاگری نے کہا تھا کہ آنے والے ہتھیاروں کا تقریبا 99 فیصد حصہ یا تو اسرائیلی فضائی حدود کے باہر یا ملک کے اوپر ہی روکا گیا تھا۔