افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، فائرنگ کے تبادلے میں 7 دہشت گرد ہلاک

Pinterest LinkedIn Tumblr +

سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد سے دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق 16 اپریل 2024 کو شمالی وزیرستان کے ضلع غلام خان کے علاقے اسپنکئی میں سات دہشت گردوں پر مشتمل گروپ نے پاک افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔

بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دراندازی کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا اور اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں ساتوں دہشت گرد مارے گئے۔

مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد کر لیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان مسلسل عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ سرحد کے اطراف موثر بارڈر مینجمنٹ یقینی بنائے اور توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دے دگی۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ چند سالوں کے دوران دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ عام شہریوں اور بیرون ملک سے آنے والے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کی سابقہ اور موجودہ حکومت اس بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی وجہ سے افغانستان کی عبوری حکومت اور اس کی ناقص بارڈر مینجمنٹ پالیسیوں کو قرار دیتا رہا ہے۔

گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان کی وجہ سے ہے اور اسلام آباد کی کوششوں کے باوجود کابل اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں کر رہا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاک ۔ افغان سرحد ساری دنیا کی روایتی سرحدوں سے مختلف ہے، پاکستان کو موجودہ حالات کے پیش نظر بارڈر پر تمام عالمی قوانین نافذ کرنے ہوں گے۔

خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں طاقت کا استعمال آخری حربہ ہے اور ہم افغانستان کے ساتھ کوئی مسلح تصادم نہیں چاہتے ہیں۔

Share.

Leave A Reply