’حکومتی احکامات کی پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے ’ایکس‘ پر پابندی لگانا ضروری تھی‘ وزارتِ داخلہ

Pinterest LinkedIn Tumblr +

شہزاد ملک، نامہ نگار بی بی سی اردو اسلام آباد

وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف درخواست پر رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرواتے ہوئے درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کر دی ہے۔

وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار جب کہ ایکس نے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری بھی نہیں کی، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھی۔‘

وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں ’درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا، ایکس کی بندش کے خلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے اور ناقابل سماعت ہے۔‘

وزارتِ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ’ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ’ایکس‘ سے چیف جسٹس کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی کی درخواست کی تھی مگر ایکس حکام نے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نا صرف نظر انداز کیا بلکہ اس کا کوئی جواب تک نہیں دیا، عدم تعاون پر ایکس کے خلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے اور حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درخواست پر وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کے احکامات جاری کیے تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا، شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کیا جارہا ہے، چند شرپسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے کیلئے ایکس کو استعمال کیا جارہا ہے، عدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جارہا ہے، ٹک ٹاک کے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد پابندی کو ختم کر دیا گیا تھا۔

وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کے خلاف درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے۔

Share.

Leave A Reply