پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے اپنے رہنما شیر افضل مروت کے حکومت تبدیلی میں سعودی عرب کے کردار کے حوالے خیالات سے اعلان لاتعلقی کردیا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ شیر افضل مروت کا تحریک انصاف حکومت کی تبدیلی میں سعودی کردار پر خیالات پارٹی کے مؤقف کی غمازی نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت یا کارکنان کا اس بیان سے کوئی تعلق نہیں، یہ شہر افضل مروت کی رائے ہوسکتی ہے لیکن پی ٹی آئی کی پالیسی نہیں۔
بعدازاں آج سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں شیر افضل مروت نے کہا کہ غیردہ فاروقی کے پروگرام میں جن خیالات کا اظہار کیا وہ میری ذاتی رائے ہے اور میں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس موقف کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شیر افضل مروت نے نجی ٹی وی کے پروگرام ’جی فار غریدہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو ممالک امریکا اور سعودی عرب کے تعاون سے رجیم چینج آپریشن ہوا ہے۔
جب میزبان غریدہ فاروقی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا آپ سعودی عرب کو بھی اس سب میں شامل کررہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یقیناً، سعودی نے کنڈیوٹ(سہولت کار) کا کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برادر ملک سعودی عرب نے ہمیشہ ہمارے معاملات میں مدد کی ہے، پاکستان میں ابھی جو حالات ہیں اور جتنی بھی امداد آرہی ہے یہ سب اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ رجیم چینج اور سائفر کی جو کہانی شروع ہوئی ہے تو آپ کو علم نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان کے کون کون سے لوگوں کے تانے بانے کہاں کہاں بنتے ہیں۔
میزبان نے ان سے پھر سوال کیا کہ آپ اس میں سعودی عرب کو بھی شامل کررہے ہیں تو انہوں نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے۔
جب ان سوال پوچھا گیا کہ اس میں سعودی عرب کا کیا فائدہ ہو سکتا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ دراصل جو بائیڈن کی حکومت یہ چاہتی ہے اور سعودی عرب کی حکومت انہی کے اشاروں پر خطے میں ان کے مفادات کو پورا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران کسی نے شہزادہ محمد بن سلمان کے کان میں بھی یہ بات ڈال دی کہ کابینہ کے اجلاس میں اس کا نقل اتاری گئی تھی، تو وہ بھی جواز بنا لیکن اصل چیز ضد اور ہٹ دھرمی تھی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے ایک سوال پر واضح کیا کہ اس معاملے کا تعلق تحفے میں گی گئی گھڑی سے ہرگز نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بین الاقوامی سطح پر دو سال کے دوران جو پی ٹی آئی کے ساتھ رویہ روا رکھا گیا، یہ اندرونی طاقتوں کا اپنا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔