وفاقی وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی فراہمی کے کیس میں جواب جمع کروادیا جس میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل پر دہشتگردوں کے حملہ کی اطلاعات ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب کی کاپی منظر عام پر آگئی جبکہ کیس کی سماعت کچھ دیر بعد ہوگی۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل پر دہشتگردوں کے حملہ کی اطلاعات ہیں ، قابل بھروسہ انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹ کے مطابق دہشتگردوں کا پہلا ٹارگٹ راولپنڈی ہے ، رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں اہم شخصیات سمیت فوجی تنصیبات بھی دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ دہشتگردی دشمن ممالک کی ایجنسیاں اور کالعدم گروپس کا منصوبہ ہے، پاکستان دشمن عناصر ملک میں سیاسی افراتفری اور انارکی پھیلانا چاہتے ہیں ، عمران خان سمیت ہر شہری کی زندگی اور اس کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق سیکیورٹی، حفاظت اور امن و امان صوبائی معاملہ ہے، اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں، صرف عمران خان کی حفاظت کے لیے درخواست مسترد کی جائے۔
واضح رہے کہ 21 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظت سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ اور وفاقی لا افسر کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔
درخواست گزار عبدالوہاب بلوچ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے لیگل ونگ انصاف لائرز فورم سندھ کے صدر ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کے بانی کو سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں ملوث کیا گیا اور وہ اس وقت سینٹرل جیل راولپنڈی (اڈیالہ جیل) میں قید ہیں۔
وزارت داخلہ کے توسط سے وفاق کو مدعا علیہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل حکام کی جانب سے سابق وزیراعظم سے ملاقاتوں پر پابندی اس بہانے عائد کی گئی تھی کہ ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں اور کچھ دہشت گردوں کو دھماکہ خیز مواد کے ساتھ جیل کے آس پاس سے گرفتار کیا گیا۔
درخواست گزار نے یہ بھی استدلال کیا کہ آئین کے تحت وفاق پاکستان کے تمام شہریوں بشمول پی ٹی آئی کے زیر حراست بانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔