صدر مملکت آصف زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ آج نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن کے ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا، اس دوران ہی اسپیکر نے صدر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لیے مدعوکرلیا۔
آصف زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے نعرے لگائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اپنے پہلے دور میں بطور صدر میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دینے کا انتخاب کیا تھا۔
’تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے‘
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امید ہے اراکین پارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے، صدر کا کردار متفقہ اور مضبوط وفاق کے اتحاد کی علامت ہے، تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا، اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری اور عوامی ضرورت پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈٓائس کا گھیراؤ کرکے ’گو نواز گو‘ اور ’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی، تفریق سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار ترقی اور بلا تعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے، قائداعظم، ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر جمہوریت، وفاداری، رواداری اورسماجی انصاف کے علمبردار تھے۔
آصف زرداری نے کہا کہ قائدین کے وژن کو اپنا کر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے، قائدین کے وژن کے مطابق باہمی احترام، سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پارلیمانی سال کے آغاز پر مستقبل کے وژن کو مختصراً بیان کروں گا، ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، وزیراعظم، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کامیابی اور منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتاہوں، دوسری بار صدر منتخب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔
صدر مملکت نے کہا کہ تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی، تفریق سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار ترقی اور بلا تعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے۔
’حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کا عمل تیز کرے‘
آصف زرداری نے کہا کہ قائدین کے وژن کو اپناکر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکتاہے، قائدین کے وژن کے مطابق باہمی احترام، سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جاسکتا ہے، ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا ناممکن نہیں، عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے برآمدات بڑھانا ہوں گے، ملک میں ایس آئی ایف سی کا قیام خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نوکریاں پیدا کرنے، مہنگائی میں کمی، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے معاشی اصلاحات کرے گی، نتیجہ خیز پارلیمانی اتفاق رائے سے اصلاحات کرنا ہوں گی، سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، معیشت کی بحالی کے لیے سب کو حصہ ڈالنا ہوگا، عوامی فلاح کے لیے وفاقی نظام کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے راتوں کو بھی جاگنا ہوگا، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں میں تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے، غیرملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے، حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کے لیے جامع اصلاحات کا عمل تیز کرے۔
صدر مملکت کے خطاب کے دوران مختلف ممالک کے سفرا میں پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے، خطاب کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا، آصف علی زرداری حکمران اتحاد کی جانب سے نامزد کیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ دوسری بار صدر مملکت منتخب ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ دوسری مرتبہ پاکستان کے صدرِ بننے والے آصف علی زرداری پہلی مرتبہ 2008 میں 5 سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔