ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب موصول ہونے والے نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ(ن) اور خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کو واضح برتری حاصل ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی نشستوں کے لیے پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کے ایک حلقے میں ضمنی انتخابات ہوئے۔
دوسری جانب صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہو ہوا اس میں پنجاب اسمبلی کی 12 جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل ہیں۔
اب تک موصول ہونے والے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج
لاہور سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔164 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) رانا راشد 5ہزار 718 ووٹ کی واضح برتری کے ساتھ کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے حمیات یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار یوسف میو دوسرے نمبر پر رہے۔
لاہور سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔158 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے امیدوار نواز لڈھر 12ہزار147 ووٹ کی برتری کے ساتھ کامیاب رہے۔
اس حلقے سے تحریک انصاف کے حمیات یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار مونس الہٰی دوسرے نمبر پر رہے۔
لاہور سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔147 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ملک ریاض احمد 15ہزار230 ووٹوں کی برتری کے ساتھ کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمد مدنی دوسرے نمبر ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔119 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے علی پرویز ملک 26ہزار480 ووٹوں کی برتری کے ساتھ کامیاب رہے۔
مسلم لیگ(ن) کے علی پرویز ملک 61ہزار 425 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار میاں شہزاد فاروق 34ہزار 90 ووٹ حاصل کرسکے۔
نارووال میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔54 کے تمام 155 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے امیدوار احمد اقبال 60ہزار 351ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار اویس قاسم 46ہزار 686ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ڈیرہ غازی خان سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔290 کے تمام 120 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار علی احمد لغاری 66ہزار 413 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے آزاد امیدوار سردار محی الدین کھوسہ 19ہزار 322 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
شیخوپورہ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی۔139 کے تمام 123 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے امیدوار رانا افضال حسین 46ہزار 585 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے تحریک انصاف کے حمایت یافتی سنی اتحاد کونسل کے امیدوار اعجاز حسین بھٹی 29ہزار 833 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
کوہاٹ میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے۔91 کے تمام 168 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار داؤد شاہ 22ہزار 193 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے آزاد امیدوار امتیاز شاہد 11ہزار 722 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔44 کے تمام 358 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار فیصل امین گنڈاپور 56ہزار 995 لے کر کامیاب ہو گئے۔
اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے امیدوار رشید خان کنڈی 9ہزار 533 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
گجرات سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔32 کے تمام 168 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ق) کے چوہدری موسیٰ الہی 63ہزار 536 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
بھکر میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی۔93 کے تمام 155 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے سعید اکبر 63ہزار21 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے آزاد امیدوار محمد افضل59ہزار124ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے چوہدری پرویز الٰہی 18ہزار 327 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
سندھ کے شہر قمبر شہداد کوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔196 کے تمام 303 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے خورشید جونیجو 56ہزار 790 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے تحریک لبیک کے امیدوار محمد علی 2ہزار 896 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی۔20 کے تمام 100 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے کے میر جہانزیب مینگل 30ہزار 455 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اس حلقے سے آزاد امیدوار میر شفیق مینگل 14ہزار 311 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی۔50 میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے امیدوار میروائس خان اچکزئی 43ہزار737 ووٹ لیکر آگے ہیں اور انہیں واضھ برتری حاصل ہے جبکہ اے این پی کے امیدوار زمرک خان اچکزئی 14 ہزار 401 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ووٹنگ کا عمل 5 بجے ختم
اس سے قبل ضمنی انتخابات کے موقع پر 2 ہزار 599 پولنگ اسٹیشنز میں سے 419 کو انتہائی حساس جبکہ ایک ہزار 81 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔
پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوا۔
اس کے علاوہ پی بی 50 (قلعہ عبداللہ) کے تمام حلقوں میں بھی اسی روز دوبارہ پولنگ ہوئی جبکہ این اے 8 باجوڑ اور پی کے 22 باجوڑ میں بھی ضمنی انتخابات ہوئے جہاں ان دونوں حلقوں میں الیکشن امیدوار ریحان زیب خان کے قتل کے باعث ملتوی کر دیے گئے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) نے بائیکاٹ کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
سیکیورٹی انتظامات
انتخابات میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور کسی ناخشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سول آرمڈ فورسز کے ساتھ فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی تھی۔
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا تھا کہ صوبے میں ضمنی انتخابات کی سیکیورٹی کے لیے 35 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
پنجاب میں ضمنی انتخابات میں انتخابی عمل اور ہر قسم کی شکایات کے ازالے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے دفتر میں کنٹرول روم کو فعال رکھا گیا تھا اور الیکشن عملے کی 24 گھنٹے موجودگی کو یقینی بنایا گیا۔
موبائل فون سروس معطل
پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 21 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے سبب 21 اور 22 اپریل کو پنجاب اور بلوچستان کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے اس سلسلے میں جاری مختصر اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ ’انتخابی عمل کو بلاتعطل اور شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
محکمہ داخلہ نے گجرات، قصور، شیخوپورہ اور لاہور کے اضلاع کے ساتھ ساتھ تلہ گنگ، چکوال، کلر کہار، علی پور چٹھہ، ظفروال، بھکر سٹی، صادق آباد، کوٹ چھٹہ اور ڈیرہ غازی خان سٹی کی تحصیلوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خالی نشستیں
باجوڑ میں امیدوار ریحان زیب کے قتل کی وجہ سے قومی اورصوبائی اسمبلی پر الیکشن ملتوی ہوا تھا جب کہ این اے 44 وزیراعلی علی امین گنڈہ پور کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
اسی طرح لاہور سے حلقہ این اے 119 وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نشست خالی کی جنہوں نے پی پی 159 سے ایم پی اے بننے کو ترجیح دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، انہوں نے قصور کی این اے 132، لاہور کی پی پی 158 اور پی پی-164 کی نشستیں خالی چھوڑ دیں اور لاہور این اے 123 کی نشست برقرار رکھی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی کی 2 نشستیں میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے این اے 194 لاڑکانہ کی نشست برقرار رکھی اور این اے 196 قمبر شہداد کوٹ کی نشست خالی چھوڑ دی تھی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ملک کے صدر منتخب ہونے کے لیے این اے 207 شہید بینظیر آباد کی نشست سے دستبردار ہوگئے تھے، آصف زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری اپنے والد کی خالی کردہ نشست سے پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکی ہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 91، کوہاٹ میں اے این پی رہنما کے انتقال کے بعد پولنگ ملتوی کر دی گئی۔
سندھ اسمبلی کی ایک نشست پی ایس 80 دادو سے الیکشن جیتنے والے عبدالعزیز جونیجو کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
بلوچستان میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے این اے 256 کی نشست برقرار رکھی اور خضدار کی پی بی 20 کی نشست خالی کردی۔
پنجاب میں مسلم لیگ ن کے رہنما غلام عباس نے این اے 53 راولپنڈی کی نشست برقرار رکھی اور پی پی 22 کی نشست چھوڑ دی۔
اسی طرح مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک حسین نے این اے 64 برقرار رکھی اور پی پی 32 گجرات کی نشست خالی کر دی۔
پی پی 36 وزیر آباد کی نشست محمد احمد چٹھہ کے حلف نہ اٹھانے کے باعث خالی ہوئی تھی، پی پی 54 نارووال کی نشست مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال کے حلف نہ اٹھانے کے باعث خالی ہوئی، انہوں نے این اے 76 نارووال کی نشست اپنے پاس رکھنے کو ترجیح دی۔
شیخوپورہ پی پی 139 کی نشست مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر کے حلف نہ اٹھانے کے باعث خالی ہوئی، اسی طرح وزیراعظم کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے پی پی 147 لاہور سے حلف نہیں اٹھایا۔
استحکم پاکستان پارٹی کے علیم خان نے سٹی کی این اے 117 کی نشست برقرار رکھی اور لاہور سے پی پی 149 کی نشست چھوڑ دی۔
پی پی 266 رحیم یار خان کے لیے امیدوار کی موت کے باعث انتخابات ملتوی کر دیے گئے تھے، پی پی 290 ڈیرہ غازی خان کو اویس لغاری کے حلف نہ اٹھانے پر خالی ہوگئی تھی