امریکہ کی معروف یونیورسٹیوں میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے اور گرفتاریاں: مگر بات یہاں تک کیسے پہنچی؟

Pinterest LinkedIn Tumblr +

جیمز فٹز جیرالڈ اور برنڈ ڈبسمین جونیئر
عہدہ,بی بی سی نیوز

امریکہ کی معروف یونیورسٹیوں میں غزہ میں جاری جنگ کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں جبکہ حکام کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پیر کی شب پولیس نے نیویارک یونیورسٹی (این وائے یو) میں خیمے لگانے والے احتجاجی طلبا کے خلاف کارروائی کی اور کئی افراد کو حراست میں لیا۔

اس سے قبل ییل میں درجنوں طلبا کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہروں کے باعث کلاسز منسوخ کرنی پڑی تھیں۔

وائٹ ہاؤس نے مبینہ ’یہود مخالف‘ واقعات کے اس رجحان کی مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کا اشارہ یونیورسٹی کیمپسز میں غزہ جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی طرف تھا۔سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے جواب میں غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ جاری ہے۔ اُس وقت سے امریکی کیمپسز میں غزہ جنگ اور اظہار رائے کی آزادی پر شدید بحث اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ

امریکہ میں طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں یہود مخالف اور اسلام مخالف واقعات بڑھے ہیں۔

جب پیر کو صدر جو بائیڈن سے طلبا کی ریلیوں اور مظاہروں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے ’یہود مخالف مظاہروں‘ کی مذمت کی۔ انھوں نے ان کی بھی مذمت کی ’جو یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ فلسطینیوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔‘

گذشتہ ہفتے نیو یارک شہر کی پولیس نے کولمبیا یونیورسٹی سے 100 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا۔ اس کے بعد سے یہ احتجاجی تحریک توجہ کا مرکز بن گئی ہے اور ریلیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

نیو یارک یونیورسٹی اور ییل کے علاوہ برکلی کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ایم آئی ٹی، یونیورسٹی آف مشیگن، ایمرسن کالج اور ٹفٹس میں بھی مظاہرین کی جانب سے خیمے لگائے گئے ہیں۔

باقی مظاہرین کی طرح نیو یارک یونیورسٹی کے طلبا نے مطالبہ کیا کہ انھیں اُن ہتھیار بنانے والوں اور ’اسرائیلی قبضے کی حمایتی کمپنیوں کے بارے میں بتایا جائے جو اُن کے ادارے کی مالی معاونت اور فنڈنگ کرتی ہیں۔‘

الیہاندرو تینون نامی ایک طالبعلم نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ امریکہ ایک ’نازک موڑ سے گزر رہا ہے‘۔ انھوں نے ان مظاہروں کو تاریخی اعتبار سے ویتنام جنگ اور جنوبی افریقہ میں نسلی پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے جوڑا۔ یاد رہے کہ اِن واقعات پر بھی امریکہ میں طلبا کی جانب سے تحریکیں چلائی گئی تھیں۔

فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ، فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ

مظاہرین میں شریک ایک طالبعلم نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم اِن لوگوں کی آزادی چاہتے ہیں۔‘

دریں اثنا سڑک کنارے اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ ’تاریخ کا ایک پہلو یہاں اور دوسرا وہاں ہے۔ صحیح پہلو یہیں ہے۔‘

نیو یارک یونیورسٹی نے کہا ہے کہ اس کے بزنس سکول کے باہر 50 لوگ احتجاجی خیمے لگانے میں ملوث تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ اس سے تعلیمی عمل اور کلاسز میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔

پولیس نے پیر کی شب ان طلبا کو گرفتار کرنا شروع کیا مگر اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کچھ گھنٹوں بعد ییل یونیورسٹی سے قریب 50 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں لوگ جمع ہوئے تھے اور پیچھے ہٹنے اور منتشر ہونے سے انکار کر رہے تھے۔

پیر کو کولمبیا یونیورسٹی کی سربراہ ڈاکٹر نعمت شفیق نے طلبا کو کیمپس سے دور رہنے کی ہدایت دی اور اس کی وجہ ’نفرت انگیز رویے‘ سے جڑے واقعات کو قرار دیا۔ ادارے نے طلبا کے لیے ورچوئل کلاسز کا اہتمام بھی کیا۔

ڈاکٹر شفیق نے کہا کہ یونیورسٹی میں تناؤ کا ’اِن افراد کی جانب سے فائدہ اٹھایا گیا جو کولمبیا سے منسلک نہیں بلکہ اپنے خاص ایجنڈے پر کیمپس آئے تھے۔‘

فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ، فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ

نیو یارک یونیورسٹی کے حکام نے کہا ہے کہ یہاں بھی بغیر کسی تعلق کے مظاہرین نے کیمپس کا رُخ کیا۔

پیر کو انھوں نے یہود مخالف واقعات کی اطلاع دی۔ یہ یہودی تہوار ’پاس اوور‘ کا پہلا دن تھا۔

آن لائن ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کولمبیا کے قریب بعض طلبا حماس کے اسرائیل پر حملے کی حمایت ظاہر کر رہے ہیں۔ بعض ویڈیوز میں ’ہم چھین کے لیں گے آزادی‘ اور ’فلسطین کی آزادی‘ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔

کانگریس کی ڈیموکریٹ رکن کیتھی میننگ نے پیر کو کولمبیا کا دورہ کیا اور کہا کہ مظاہرین اسرائیل کی تباہی کا مطالبہ کرتے پائے گئے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں یہودی گروہ حباد نے کہا کہ یہودی طلبا کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ یونیورسٹی سے منسلک ربی نے یہودی طلبا کو صورتحال بہتر ہونے تک کیمپس سے دور رہنے کی ہدایت کی۔

مظاہرین کے گروہوں نے یہود مخالف رویے کی مذمت کی ہے اور کہا کہ ان کی تنقید صرف اسرائیلی ریاست اور اس کے حامیوں تک محدود ہے۔

فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ، فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ

کولمبیا میں فلسطین کی حمایت کرنے والے گروہ نے کہا کہ وہ نفرت پر مبنی رویوں کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نفرت پھیلانے والے افراد ان کی نمائندگی نہیں کرتے۔

ایک بیان میں ڈاکٹر شفیق نے کہا کہ انھوں نے کولمبیا میں ایک ورکنگ گروپ بنایا ہے تاکہ ’اس بحران سے نکلا جا سکے۔‘

گذشتہ ہفتے وہ کانگریس کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی تھیں تاکہ یہود مخالف تاثرات پر جوابدہ ہو سکیں۔ انھیں ہر طرف سے دباؤ کا سامنا ہے۔ حالیہ مظاہروں پر ان کے خلاف قرارداد بھی منظور ہو سکتی ہے۔

وفاقی سطح پر بعض قانون دانوں نے ایک خط میں ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ وہ ’جتھے بنانے والے طلبہ کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہیں اور مشتعل افراد نے یہودی طلبا کے خلاف دہشتگردی پر اکسایا ہے۔‘ ڈیموکریٹس نے کولمبیا میں یہودی طلبا کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ، فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ

یونیورسٹی کے اپنے سکیورٹی عملے پر احتجاج سے نہ نمٹ پانے پر تنقید کی ہے۔ پیر کی شام کو بی بی سی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کولمبیا کے نائٹ فرسٹ امینڈمنٹ انسٹیٹیوٹ نے ’احتجاج سے نمٹنے کے لیے بہتر لائحہ عمل‘ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بیرونی حکام کی مدد صرف اس وقت لی جانے چاہیے جب لوگوں یا املاک کو خطرہ ہو۔

سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1,200 اسرائیلی اور غیر ملکی (زیادہ تر عام شہری) مارے گئے اور 253 دیگر کو یرغمال بنا کر غزہ واپس لے جایا گیا۔

اسرائیل نے جواب میں غزہ میں اپنی اب تک کی سب سے شدید جنگ شروع کی۔ اس کا مقصد حماس کو تباہ کرنا اور یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 34,000 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، ہلاک ہوئے ہیں۔

ایک گیلپ سروے کے مطابق حالیہ جنگ کے بعد امریکہ میں رائے میں تبدیلی آئی ہے اور اکثر شہری اب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی حمایت نہیں کرتے۔

فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ، فلسطین، امریکہ، غزہ جنگ

Share.

Leave A Reply