وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کا معاملہ آسان نہیں، اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے حوالے سے افواج پاکستان اور پاکستان کی عوام نے ناقابل یقین حد تک قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مسنگ پرسنز پر پہلا قدم پیپلز پارٹی کے دورے حکومت میں لیا گیا پھر سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اٹھایا اور کمیشن بنایا گیا، پھر جب کمیشن نے کام شروع کیا تو اس سے لے کر آج تک کوئی 10 ہزار 200 کیسز لاپتا افراد کے کمیشن میں گئے اور 8 ہزار کے قریب کیسز حل طلب تھے وہ حل ہوئے اور ابھی 23 فیصد زیر التوا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں تو وزیر اعظم نے کابینہ میں فیصلہ کیا اور کمیٹی بنائی اور اس میں حکومت میں شریک تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی گئی، میں بھی اس میں شامل تھا، شازیہ مری تھیں، رانا ثنا تھے، بلوچ جماعتوں کے نمائندے موجود تھے تو ہم نے کوئٹہ جاکر بھی کام کیا اسٹیک ہولڈرز سے ملے۔
انہوں نے بتایا کہ عبوری حکومت کے دور میں بھی میں نے رپورٹ منگوائی اور دیکھا، عبوری حکومت قانون سازی نہیں کرسکتے تو اس معاملے میں تعطل آیا مگر اب دوبارہ ہم وزیر اعظم کی ہدایت پر اس پر کام کرنے جارہے ہیں، کمیٹی کو دوبارہ بنایا جائے گا اور یہ کام دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا حکومت کی اس مسئلے کو حل کرنے کے عزم میں کوئی کمی نہیں، لیکن یہ 4 دہائیوں پر محیط معاملہ ہے جو جلد بازی یا سوشل میڈیا سے یا عدالتی احکامات سے بھی ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، اگر آپ بات کریں کہ حکومتی ادارے اس میں ملوث ہیں تو اس کو ایک دم مسترد نہیں کیا جاسکتا لیکن دیکھنا ہے کہ اس پر کوئی شواہد موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا سوال یہ کہ کیا رپورٹس 100 فیصد درست ہیں تو اس میں بھی یہی ہے کہ رپورٹس درست بھی ہوتی ہیں مگر ایک طرف یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ مسنگ پرسنز میں شامل تھے تو اکثر رپورٹس آئی کہ وہ تو جیل میں ہیں، یہ معاملہ آسان نہیں اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے دہشتگردی میں قربانیاں دی ہیں تو ان ساری چیزوں کو ہم نے دیکھ کے چلنا ہے۔
بعد ازاں وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اس ملک میں دہشتگردی میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو شدید تحفظات ہیں، حکومت نے اس معاملے پر بڑا کام کیا، ہم اسے حل کرنے کا عزم رکھتے ہیں، اس پر کام ہورہا ہے، یہ انتظامی کام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا مگر اللہ کے فضل سے مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں کلین سوئپ کیا، پاکستانی قوم نے جھوٹ کا بیانیہ مسترد کیا ہے، عمر ایوب نے ایس ایچ او کی بات کی تو اگر بات یہاں تک آگئی تو سیاست کے علاوہ کوئی کام کریں۔
ضمنی انتخاب نے 8 فروری کے انتخابات پر شک و شبہات ختم کردیے، عطا تارڑ
عطا تارڑ نے کہا کہ اس الیکشن نے 8 فروری کے حوالے سے جو تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا اس پر بھی جو شک و شہبات تھے اس کو ختم کردیا، نفرت کا، منافقت کا بیانیہ مسترد ہو چکا کیونکہ جیل میں بیٹھا شخص پیرانوئڈ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے باتیں کی جارہی ہیں، الشفا کے ڈاکٹرز نے کہا کہ وہ صحت مند ہیں، اگر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بات کریں کہ کیا کیا بات ہے، ان کی زندگی کے خطرے کی جھوٹی مہم چلائی جاتی ہے، انہوں نے قسم کھائی ہے دفاعی اداروں کے خلاف بات کرنے کی، یہ خارجہ پالسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، چھٹیاں منانے نہیں گئے۔
عطا تارڑ نے بتایا کہ ہم نے پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا، سعودی عرب کا وفد آتا ہے پاکستان، ایران کے سربراہ نے بھی تجارتی حجم کو بڑھانے کی بات کی تو پاکستان کی ساکھ کو شناخت کیا جارہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری ہوگی، یہ ملک ترقی کرے گا، اڈیالہ جیل والے کے دور میں پاکستان تنہائی کا شکار تھا تو وہ معاملہ اب ختم ہو چکا۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں ترقی آرہی ہے، یہاں سرمایہ کاری ہورہی ہیں، اب اس ملک میں سازشی بیانیے نہیں چلیں گے، اس بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا، مشاہد اللہ نے ٹھیک کہا تھا کہ زمین بیچ ڈالی، ضمن بیچ ڈالا ایک قیدی نے میرا وطن بیچ ڈالا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیل سے بنائی جانی والی کہانیاں جھوٹ پر مبنی ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے جو بھی اقدامات کرنے ہوں گے وہ ہم کریں گے، اس ہفتے کے آخر میں وزیر اعظم دوبارہ سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔