حکومت پنجاب نے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) لاہور کا قائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا، یونیورسٹی کی 160 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون سربراہ کا تقرر کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر جی سی یو لاہور میں 1996 سے خدمات انجام دے رہی ہیں، اس سے قبل وہ شعبہ ریاضی اور فزیکل سائنسز کی ڈین رہ چکی ہیں، انہوں نے طبعیات میں ماسٹرز کی ڈگری گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی، جبکہ ایم فل یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور پی ایچ ڈی کی ڈگری آسٹریا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی ویانا سے حاصل کی۔
سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز ان فزکس اور انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کے ڈائریکٹر اور شعبہ طبعیات کی چیئرپرسن کے طور پر انہوں نے شعبے میں تحقیق پر نمایاں کام کیا، ان کے 150 تحقیقی مقالہ جات نامور عالمی جرائد میں شائع ہوچکے ہیں۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کی جانب سے ان کی تقرری 4 ماہ یا باقاعدہ وائس چانسلر کی تقرری تک کی گئی ہے، فیکلٹی، عملے اور طلبہ نے اس تاریخی تقرری کا خیر مقدم کیا ہے۔
تاہم، یہ تقرری ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب پنجاب کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں قیادت کا بحران ہے، کم از کم 29 ادارے اس وقت مستقل وائس چانسلز کے بغیر کام کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے تعلیمی اور انتظامی مسائل درپیش ہیں۔
صوبے کی 34 سرکاری یونیورسٹوں کے معاملات ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) دیکھتا ہے، 22 یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی میعاد ڈیڑھ سال پہلے اور 4 دیگر کی مدت تقریباً 6 ماہ پہلے ختم ہو رہی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے قائم کردہ تین نئی جامعات میں بھی وائس چانسلرز کا تقرر کیا جانا ہے۔
مستقل قیادت کی کمی نے یونیورسٹیوں کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز میں تشویش پیدا کر دی ہے، جن کا خیال ہے کہ مستقل وائس چانسلرز کی عدم موجودگی سے جامعات میں تعلیم اور تحقیق کا معیار متاثر ہو رہا ہے۔
صوبے کی کئی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز، رجسٹرار، خزانچی اور کنٹرولر امتحانات سمیت اہم ترین آسامیاں خالی پڑی ہیں۔