ایرانی فٹ بال کلب ’استقلال‘ کے کپتان اور گول کیپر حسین حسینی اُس وقت مصیبت میں پڑ گئے جب میچ کے دوران ایک میچ دیکھنے کے لیے آنے والی اُن کی ایک خاتون پرستار گراؤنڈ میں آ گئیں اور انھوں نے فٹ بالر کو گلے لگا لیا۔
اس واقعے کے بعد ایرانی پولیس فورس ’فراجا‘ نے حسین حسینی کے خلاف باقاعدہ شکایت درج کی اور انھیں کلچر اینڈ میڈیا پراسیکیوٹر کے دفتر طلب کر لیا گیا۔ اس واقعے کے سبب انھیں عدالت میں حاضری بھی لگوانی پڑی۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کی فُٹ بال ٹیم کی نمائندگی کرنے والے گول کیپر اپنے وکیل کے ہمراہ پراسیکیوٹر کے دفتر پہنچے اور وہاں مؤقف اختیار کیا کہ انھوں نے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ صرف ’بپھری ہوئی خاتون شائق کو تسلی دینے کی کوشش کی۔‘
ان پر 30 کروڑ تومان (ایرانی کرنسی) جرمانہ عائد کیا گیا اور انھیں ایک میچ کے لیے معطل بھی کیا گیا۔
ایران کی فُٹ بال ٹیم کے سابق گول کیپر منصور راشدی بھی حسین حسینی کی حمایت کرتے ہوئے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کس قانون کے تحت حسین پر ایک نوعمر فٹبال فین کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی؟‘
انھوں نے سابق ایرانی صدر احمدی نژاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے وینزویلا کی صدر کی والدہ کو گلے لگایا تھا لیکن انھیں کسی نے کچھ نہیں کہا اور نہ ہی انھیں کسی قسم کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
’ہم فلموں میں اس سے بُری چیزیں دیکھتے ہیں۔ ایسے کسی واقعے کی وجہ سے کسی فٹبالر پر پابندی کیوں لگائی گئی؟‘
خاتون شائق سے گلے ملنے کا واقعہ: آخر ہوا کیا تھا؟
فٹبال کی دنیا میں ایسا کئی بار ہوا ہے کہ جذبات سے معمور فٹ بال فینز فیلڈ میں داخل ہو جاتے ہیں تاکہ اپنے پسندیدہ فٹ بالر کی توجہ حاصل کر سکیں۔ عام طور پر سکیورٹی اہلکار ایسے شائقین کو واپس سٹینڈز میں بھیج دیتے ہیں یا پھر سٹار کھلاڑی بطور ہمدردی انھیں آٹو گراف دے دیتے ہیں، اُن کے ساتھ سیلفی بنوا لیتے ہیں یا اپنی شرٹ انھیں بطور تحفہ دے دیتے ہیں۔
تاہم ایران میں پیش آنے والے اس نوعیت کے واقعے پر ایرانی سٹار فٹبالر کو جرمانے، معطلی اور عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔
دراصل ہوا کچھ یوں کہ 12 اپریل کو ایران پریمیئر لیگ میں ’استقلال‘ اور ’الومینیوم اراک‘ نامی کلبوں کے درمیان میچ چل رہا تھا اور اسی دوران دو لڑکیاں اچانک امام خمینی فٹ بال گراؤنڈ میں داخل ہوئیں۔ تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے انھیں مزید آگے جانے سے روک دیا۔
یہ صورتحال دیکھ کر ’استقلال‘ کے کپتان حسین حسینی اُن کے پاس گئے اور اُن کے بقول ’غیر ارادی طور پر‘ ان سے گلے ملے۔ یہ منظر دیکھ کر گراؤنڈ میں موجود سکیورٹی اہلکار حسین حسینی کے پاس گئے اور انھیں فوراً ڈریسنگ روم لے گئے۔
اس واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شائقین نے اس موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کے ردعمل پر ’بے شرم، بے شرم‘ کے نعرے لگائے اور اُن پر بوتلوں کی بارش کر دی۔
اب یہ واقعہ حسین حسینی کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔
ان پر نہ صرف جرمانہ عائد کیا گیا ہے بلکہ ڈسپلنری کمیٹی نے انھیں میڈیا پر باضابطہ طور پر معافی مانگنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حسین حسینی نے میچ آفیشل سے بھی بدسلوکی کی ہے۔
’تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ‘
مہر نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق ’استقلال کے فینز نے کہا کہ وہ حسین حسینی پر عائد کیا گیا یہ جرمانہ اپنی مدد آپ کے تحت ادا کرنے کو تیار ہیں۔‘
ایرانی فُٹ بالر امیر حسین صادقی نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مجھے اپنی ٹیم کے گول کیپر پر فخر ہے۔ انھوں نے فٹ بال کا سب سے مہنگا گول سکور کیا ہے اور ایک فین کی خواہش پوری کی۔‘
دوسری جانب حسین حسینی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’مجھے خوشی ہے کہ انضباطی کمیٹی نے اس معاملے پر صرف چار دن میں فیصلہ سنا دیا۔ ماضی کے کئی واقعات میں ایک سے دو ماہ لگتے تھے، لیکن میری باری میں صرف چار دن لگے۔ میں یہ 30 کروڑ تومان اس خاتون فین کے نام پر قربان کرتا ہوں۔‘
انٹرویو کے بعد فٹبال فیڈریشن کی انضباطی کمیٹی نے عامر حسین صادقی اور حسین حسینی کو طلب کیا اور ان سے ’وضاحتیں‘ طلب کیں۔
فارس نیوز ایجنسی نے ایک تحریر میں حسین حسینی کے خلاف سزاؤں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو ’انضباطی کمیٹی اور فٹبال فیڈریشن سے سوال ہو گا اور ان کا مذاق اڑایا جائے گا۔‘
گلوکار کوروس نے بھی ایک ویڈیو میں حسین حیسنی کی حمایت کی اور کہا کہ وہ یہ جرمانہ بھرنے کو تیار ہیں تاکہ ’اس خوبصورت لمحے میں شریک ہو سکیں۔‘
سماجی کارکن ابراہیم حمیدی نے بھی انسٹاگرام پر ایک پیغام کے ذریعے فٹ بالر ان کی حمایت کی۔
بعد ازاں حسین حسینی نے کلب کے آفیشل چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میں صرف امن اور تناؤ میں کمی چاہتا تھا۔ میں نے ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلے اور بھاری جرمانے کو قبول کیا ہے، میرا مقصد ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلے کی تضحیک کرنا نہیں تھا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ وہ پولیس اہلکاروں کے کام یا قانون کی راہ میں رکاوٹ بننے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔ وہ صرف تناؤ میں کمی لانا چاہتے تھے۔‘
اس معطلی کی وجہ سے استقلال کے پاس اب اپنا گول کیپر نہیں ہے اور ٹیم کا اگلا میچ 12 مئی کو ہے۔ محمد رضا خلیل آبادی حسین حسینی کی جگہ گول کیپر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
ایران کی پریمیئر لیگ کے پوائنٹس ٹیبل پر اس وقت ’استقلال‘ سرفہرست ہے۔