فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوگی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بنچ ساڑھے گیارہ بجے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان اس لارجر بنچ میں شامل ہیں۔
عید سے قبل فوجی عدالتوں نے سانحہ 9 مئی میں ملوث 105 میں سے 20 ملزمان کو بری کر دیا تھا اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے اس ضمن میں رپورٹ بھی آج عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے جانے کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان اور سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے درخواستیں دائر کی تھیں۔
مستعفی ہونے والے سپریم کورٹ کے جج اعجاز الااحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے نو مئی کے واقعات سے متعلق سویلین کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں چلانے کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو خلاف آئین قرار دیا تھا۔
تاہم جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے اس فیصلے کو معطل کردیا تھا اور فوجی عدالتوں کو سویلین کے خلاف مقدمات پر کارروائی جاری رکھنے کا کہا تھا لیکن فوجی عدالتوں کو نظر ثانی کی اپیلوں پر حتمی فیصلہ ہونے تک کسی بھی بڑے مقدمے کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔
نظر ثانی کی یہ اپیلیں وفاق کے علاوہ چاروں صوبائی حکومتوں نے بھی دائر کی تھیں تاہم صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے نظر ثانی کی اپیل واپس لینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔