پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ گذشتہ برس 9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کے حوالے گرفتار کیے جانے والے افراد کے خلاف فوجی عدالتوں کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے اور اس معاملے کو سُننے کے لیے لارجر بیچ تشکیل دیا جائے۔
بدھ کو پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے 9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیے گئے افراد کے اہلخانہ کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً ایک سال ہونے کو ہے، کسی کا بیٹا، کسی کا بھائی، کسی کے والد، کسی کے شوہر، جو ان گھروں کا نان و نفقہ کمانے والے لوگ تھے وہ اس وقت زیرِ حراست ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس بات پر پورے پاکستان میں اتفاق پایا جاتا ہے کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔‘
علی محمد خان نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ ایک بڑا بینچ قائم کیا جائے جو یہ فیصلہ کرے کہ کیا سویلیز پر مقدمات فوجی عدالتوں میں چلنے چاہییں یا نہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کی قانون ٹیم کے رُکن بیرسٹر ابوذر نیازی نے کہا کہ ’پاکستانِ تحریک انصاف کا مؤقف یہ ہے کہ فوجی عدالتیں غیر آئینی ہیں۔‘
’اگر کسی کا ٹرائل ہونا ہے تو وہ ایک عدالتی افسر کرے گا کیونکہ یہ ہمارے آئین میں لکھا ہے۔‘
پریس کانفرنس کے دوران مبینہ طور پر فوج کی حراست میں موجود افراد کے اہلخانہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔
سدرہ مرتضیٰ نامی خاتون نے الزام عائد کیا کہ ان کے بھائی علی رضا فوج کی حراست میں ہیں۔ ’انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جب انھیں (علی رضا کو) فوج کی حراست میں دیا تو ان کے خلاف فوراً کارروائی شروع ہوگئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ سمجھتی ہے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے تو پھر سماعت کے لیے لارجز بینچ تشکیل دے۔
فوجی عدالتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمیں تو اتنا بھی نہیں پتا کہ ہم نے اپیل میں کہاں جانا ہے۔‘
’انھوں نے 105 لوگ پکڑ لیے تھے، فوج نے اپنی حراست میں رکھ لیے، عید کا موقع تھا آرمی چیف صاحب ان بچوں کے پاس جاتے تو سہی، ان کو دیکھتے، وہ دہشتگرد لگتے ہیں ان کو۔‘
پریس کانفرنس میں موجود ایک اور شخص تیمور مجید کا کہنا تھا کہ ’میرے بھائی کو 13 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پانچ مہینے ہمیں نہیں پتا تھا کہ بھائی ہے کہاں۔ پھر اچانک پتا چلتا ہے کہ وہ فوج کی حراست میں ہے۔ ‘
خیال رہے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف سماعت کرنے والا بنچ بدھ کو ٹوٹ گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے بینچ کی ازسرنو تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق آج کی سماعت کے دوران بنچ پر اعتراض اُٹھایا گیا تھا اور اس سے متعلق درخواستیں بھی پیش کی گئیں تھیں جنھیں منظور کر لیا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ عید پر 20 ملزمان رہا ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔