مفاہمت ہو یا مزاحمت، بیانیہ وہی ہو گا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنااللہ

Pinterest LinkedIn Tumblr +

مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے کہا کہ 2017 میں جبر ہوا تھا اور میاں نواز شریف کو پارٹی سے الگ کیا تھا، پارٹی کا بیانیہ تبدیل نہیں ہوا بلکہ بیانیہ وہی رہے گا جو نواز شریف دیں گے، چاہے وہ مفاہمت کا ہو یا مزاحمت کا ہو۔

رانا ثنااللہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کی خواہش ہے کہ نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ(ن) کی صدارت کا منصب سنبھال لیں اور اس مشکل وقت میں پارٹی کی قیادت کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ان کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلم لیگ(ن) پہلے سے بھی بڑھ کر مقبولیت اور اپنا مقام حاصل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام تنظیمی عہدیداران نے الیکشن سے پہلے اور بعد کی سیاست صورتحال کے حوالے سے موثر، دانشمندانہ اور قابل عمل تجاویز دی ہیں جنہیں مرتب کر لیا گیا ہے اور جیسے ہی میاں نواز شریف چین کے دورے سے واپس آتے ہیں تو قیادت کے سامنے یہ تجاویز پیش کی جائیں گے۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ پنجاب میں مریم نواز کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت عوام کو ریلیف دینے، مہنگائی کو دور کرنے اور عام آدمی کی زندگی کو آسان کرنے کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہیں اور اجلاس نے ان کی بھرپور ستائش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اپنی دونوں وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے ساتھ کھڑی ہے، مسلم لیگ(ن) کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ جب جب بھی اسے موقع ملا تو اس نے ملک کو ترقی دی ہے، عوام کو سہولتیں دی ہیں، عوام کی زندگی کو آسان کیا ہے تو مسلم لیگ(ن) اپنے اس امتیاز کو برقرار رکھے گی بلکہ شہباز شریف اور مریم نواز کی قیادت میں اس میں اضافہ کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ پارٹی کا بیانیہ تبدیل نہیں ہوا، 2017 میں جبر ہوا تھا اور میاں نواز شریف کو پارٹی سے الگ کیا تھا جس کے بعد ہم نے پارٹی کے آئین میں قائد کا عہدہ بنایا تھا اور اب بھی وہی بیانیہ رہے گا جو نواز شریف دیں گے، چاہے وہ مفاہمت کا ہو یا مزاحمت کا ہو۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں کوئی گروپ نہیں، میاں شہباز شریف کو میاں نواز شریف کی قیادت پر اتنا ہی یقین یا ان کی اتنی ہی وفاداری ہے جتنی میری یا میرے دائیں اور بائیں بیٹھے افراد کی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر نے کہاکہ وفاق میں جتنے بھی فیصلے ہوئے ہیں ان میں کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں جس کی شہباز شریف نے نواز شریف سے منظوری نہ لی ہو۔

Share.

Leave A Reply