سندھ ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔207 کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری کے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیا۔
تحریک انصاف کے امیدوار اور درخواست گزار غلام مصطفیٰ رند نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے اور آصفہ بھٹو کی این اے۔207 سے بلامقابلہ کامیابی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
درخواست میں صوبائی و ریجنل الیکشن کمشنر بے نظیر آباد، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نوابشاہ اور پیپلز پارٹی کی امیدوار آصفہ بھٹو کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے 21 اپریل 2024 کو بے نظیر آباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔207 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے لیکن ان کی درخواست پر اعتراض لگا کر انہیں مسترد کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان اعتراضات اور درخواست مسترد کےی جانے کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی لیکن عدالت سے واپسی پر انہیں سکرنڈ کی مقامی پولیس نے اغوا کر لیا گیا اور دو دن حبس بے جا میں رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت ریٹرننگ افسر نے کسی قسم کے اعتراضات نہیں اٹھائے لیکن بعد میں اعتراضات کی بنیاد پر درخواست کو کاغذات کو مسترد کردیا گیا جس کا معاملہ اب بھی زیر التوا ہے اور 29 مارچ 2024 کو ریٹرننگ افسر نے آصفہ بھٹو کی بلامقابلہ کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
انہوں نے استدعا کی تھی کہ وہ ریٹرننگ افسر کو کاغذات نامزدگی منظور کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے آصفہ بھٹو بلامقابلہ کامیابی اور حلف برداری کو کالعدم قرار دے۔
سندھ ہائی کورٹ نے این اے۔207 میں آصفہ بھٹو زرداری کے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی امیدوار کی نااہلی درست بنیاد پر تھی۔
عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ این اے۔207 میں پی ٹی آئی امیدوار نے جو ثبوت پیش کیے وہ حقائق پر مبنی نہیں تھے اس لیے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
این اے۔207 کی نشست آصف علی زرداری کے صدر پاکستان منتخب ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔