جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک کی شہریت نہیں: اسلام آباد ہائی کورٹ

Pinterest LinkedIn Tumblr +

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ’جھوٹی‘ اور ’توہین آمیز‘ مہم پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جسٹس بابر ستار کے پاس کبھی پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں رہی۔‘

خیال رہے گذشتہ کئی دنوں سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کے حوالے سے ایسی اطلاعات گردش کر رہی تھیں جن میں دعویٰ کی گیا تھا کہ ان کے پاس امریکی شہریت ہے۔

اتوار کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اس توہین آمیز مہم کے دوران معزز جج، ان کی اہلیہ اور بچوں کے حساس سفری دستاویزات اور ان کے ٹیکس ریٹرنز میں درج اثاثوں کی تفصیلات سوشل میڈیا پر جھوٹے الزامات کے ساتھ پوسٹ کی گئیں۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار نے قانون کی تعلیم آکسفورڈ یونیورسٹی اور ہارورڈ لاء سکول سے حاصل کی۔

’انھوں نے امریکہ میں رہائش کے دوران نیو یارک کی ایک لا فرم میں بطور وکیل کام کیا اور انھیں ان کی قابلیت پر پرمننٹ ریزیڈنٹ کارڈ (گرین کارڈ) جاری کیا گیا تھا۔‘

’انھوں نے امریکہ میں اپنی نوکری 2005 میں چھوڑ دی تھی اور پاکستان واپس آ گئے تھے اور تب سے پاکستان میں ہی رہ رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جسٹس بابر ستار کی اہلیہ اور بچے پاکستان اور امریکہ دونوں کے شہری ہیں، وہ سنہ 2021 تک امریکہ میں مقیم تھے لیکن جب جسٹس بابر ستار اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے تو وہ واپس پاکستان آگئے اور اب اسلام آباد میں رہتے ہیں۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج مقرر ہونے سے پہلے جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس کو بتا دیا تھا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور ان کے پاس گرین کارڈ بھی ہے جس کے سبب وہ بغیر ویزہ کے امریکہ کا سفر کر سکتے ہیں۔‘

’جسٹس بابر ستار کے پاس امریکہ اور پاکستان میں جائیدادیں ہیں جو ان کے ٹیکس ریکارڈ میں بھی درج ہے اور اس کے جانچ پڑتال جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے ان کی تقرری کے وقت بھی کی تھی۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ان کی تمام جائیدادیں یا تو انھیں وراثت میں ملی ہیں یا انھوں نے بطور وکیل حاصل کی ہیں۔ جج بننے کے بعد انھوں نے کوئی جائیداد نہیں بنائی۔

Share.

Leave A Reply