چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے 18ویں ترمیم کے ذریعے پارلیمان سے 58 (2) (بی) کو ختم کیا، مگر عدلیہ نے اس کا اطلاق کرتے ہوئے دو وزیر اعظم کو گھر بھیجا جس پر سیاسی رہنماؤں کو سوچنے کی ضرورت ہے۔
لاہور کے مقامی ہوٹل میں معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی یاد میں دو روزہ کانفرنس کے اختتامی روز دنیا بھر سے سیاسی و سماجی افراد، سول سوسائٹی اور دیگر نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے پارلیمان سے 58 (2) (بی) کو ختم کیا گیا، مگر عدلیہ نے اس کا اطلاق کرتے ہوئے دو وزرائے اعظم کو گھر بھیجا، تمام سیاسی رہنماؤں کو اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کو جمہوریت اور سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مطلب ہم اپنے معاملات چلانے میں فیل ہوگئے ہیں، جب تک سیاسی معاملات درست نہیں کریں گے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس وقت ایک مخصوص سیاسی جماعت اور لیڈر کو دبایا جارہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا ایجنڈا ایک ہے تو بنیادی حقوق بھی ایک جیسے ملنے چاہئیں۔
تقریب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل، پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک سمیت اہم شخصیات اور وکلا نے اظہار خیال کیا۔