مغربی افغانستان میں مسلح شخص نے مسجد میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بات حکومتی ترجمان نے بتائی جب کہ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ واقعہ میں شیعہ برادری کو ہدف بنایا گیا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانی نے کہا کہ ہرات صوبے کے ضلع گزارا میں مقامی وقت کے مطابق تقریبا رات 9 بجے ایک نا معلوم مسلح شخص نے ایک مسجد میں شہری عبادت گزاروں پر فائرنگ کی۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ 6 شہری شہید کردیے گئے اور ایک زخمی ہوا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کے جنوبی ضلع میں ہدف بنائی گئی مسجد میں اقلیتی شیعہ برادری عبادت کرتی ہے۔
انہوں نے حکام کے بیان کے برعکس مزید کہا کہ حملہ تین مسلح افراد کی ٹیم نے کیا۔
حملے میں قتل امام مسجد کے بھائی 60 برس کے بزرگ شہری ابراہیم اخلاقی نے کہا کہ ان تین مسلح افراد میں سے ایک مسجد کے باہر تھا، ان میں سے دو مسجد کے اندر آئے اور عبادت گزاروں پر فائرنگ کردی، حملہ نماز کے دوران کیا گیا۔
23 سالہ سید مرتضیٰ حسینی نے بتایا کہ مسجد کے اندر جو بھی لوگ موجود تھے، وہ یا تو شہید ہوگئے یا زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ افغانستان کے شہر اور ملک پر حکومت کرنے والے طالبان حکام کا مرکز سمجھے جانے والے قندھار میں خودکش بم دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ جب سے طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار حاصل کرنے اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کرنے کے بعد ملک میں شورش کا کافی حد تک خاتمہ کیا ہے اور افغانستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں واضح طور پر کمی آئی ہے، تاہم کالعدم داعش کا کے مقامی ونگ سمیت متعدد مسلح گروپ اب بھی علاقائی سامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔