انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کے روز ملک کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب تک زندہ ہیں، کسی بھی قیمت پر دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ ذاتوں کے لیے انڈین آئین کے تحت دیے جانے والے کوٹے کو مسلمانوں میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔
انھوں نے حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’کانگریس پارٹی اور اس کے شہزادے (راہل گاندھی) اپنے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے پچھلے دروازے سے مسلمانوں کے لیے کوٹہ لا کر پسماندہ طبقات کے حقوق چھین کر انڈین آئین کو پامال کر رہے ہیں۔‘
کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’یہ وہ لوگ ہیں جو پارلمیان چلنے نہیں دینا چاہتے، یہ وہ لوگ ہیں جو الیکش کمیشن پر سوال اٹھاتے ہیں اور اب اپنے ووٹ بینک کے لیے آئین کو بدنام کرنے کے لیے نکلے ہیں۔‘
’لیکن کانگریس والے سن لیں، جب تک مودی زندہ ہے، میں دلتوں کا کوٹہ، قبائلیوں کا کوٹہ مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو نہیں دینے دوں گا۔‘
اسی طرح منگل کو ہی مغربی ریاست مہاراشٹر میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آج انڈیا ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’کانگریس کے دور میں اخبارات سرخیاں ہوا کرتی تھیں کہ انڈیا نے ممبئی کے دہشت گردانہ حملے پر ایک اور ڈوزیئر پاکستان کو سونپا۔ ہمارے میڈیا کے لوگ بھی تالیاں بجاتے تھے کہ ڈوزیئر بھیج دیا گیا لیکن آج انڈیا ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔‘
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر مودی مسلمان مخالف بیانیے سے عوام میں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
’بی جے پی اپنے ووٹروں میں جوش پیدا نہیں کر پا رہی‘
ہم نے مسلمانوں کو سرکاری نوکریوں میں کوٹے کے بارے میں معروف صحافی اور سیاسی مبصر آشوتوش سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ یہ سراسر غلط بیانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ پوری طرح سے غلط بیانی ہے۔ اس کے پس پشت ان کی واضح حکمت عملی ہے۔ کانگریس نے 400 سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی بات کہی تو اس سے یہ پیغام گيا کہ وہ آئین کو بدلنا چاہتے ہیں کیونکہ آئین کو بدلنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی اور آئین ایک ایسی چیز ہے جو کہ پسماندہ طبقے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سابق رکن آشوتوش نے مزید کہا کہ ’پہلے مرحلے کے انتخاب کے بعد انھیں یہ احساس ہونے لگا کہ انھیں اکثریت ملنے میں مشکل ہو سکتی ہے اس لیے وہ اس بیانیے پر اتر آئے۔‘
سینیئر سیاسی مبصر آرتی آر جیرتھ نے بھی بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’پہلے مرحلے کے انتخابات کے بعد مودی کی حکمت عملی پوری طرح سے بدل گئی ہے اور بانسواڑا میں مودی کے بیان کے بعد سے یہ باتیں اب وزیر داخلہ امت شاہ اور انوراگ ٹھاکر جیسے دوسرے رہنما بھی کھلے عام کرنے لگے ہیں۔‘
انھوں نے اس طرح کے بیانات کے وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کے جو اپنے موضوعات تھے ان میں ووٹروں کو جوش دلانے کی قوت نہیں رہی۔ چاہے وہ رام مندر کا معاملہ ہو یا ترقی یافتہ انڈیا کا۔ یہ سب ووٹروں میں متوقع جوش پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’بی جے پی کے نعرے ووٹروں کو اپنی جانب راغب نہیں کر رہے۔ پہلے مرحلے میں ان کا گڑھ سمجھی جانے والی ریاستوں راجستھان، اترپردیش، بہار مہاراشٹر میں ووٹنگ کی شرح کم رہی۔ ایسے میں انھوں نے شاید یہ فیصلہ کیا ہو گا کہ اب اسے پولرائز کرنا ہے۔۔ ہم نے دیکھا کہ پہلے اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوا۔‘
’پھر دوسرے مرحلے میں بھی ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہی اور اس بار مدھیہ پردیش میں بھی ووٹ ڈالنے کی شرح امید سے کم تھی۔‘
آرتی جیرتھ نے کہا کہ ’اس الیکشن میں ایک نئی چیز دیکھنے میں آئی ہے کہ کانگریس کے منشور پر مباحثہ ہو رہا ہے۔ آپ نے پہلے کبھی ایسا دیکھا ہے کہ منشور پر بات ہو۔ منشور تو ایک دن آتا تھا اور دوسرے دن بھلا دیا جاتا تھا۔‘
مودی کی انتخابی مہم میں پاکستان کے ذکر کے بارے میں آشوتوش نے کہا کہ پاکستان اور مسلمان ایک ہی سکے کے دو پہلو کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’مسلمانوں کو ملک دشمن اور غدار کے طور پر یا پاکستانی کے طور پر پیش کر کے تقسیم پیدا کی جاتی ہے تاکہ بی جے پی کو اس سے فائدہ ہو۔‘
انڈیا میں کوٹے کا نظام
انڈیا میں کوٹے پر سیاست پرانی ہے۔ سابق وزیر اعظم وشوناتھ پرتاپ سنگھ پسماندہ ذات کے لوگوں کے لیے 27 فیصد کوٹے کے نعرے پر انڈین سیاسی بساط کو الٹنے میں کامیاب ہو گئے تھے اور اس کی وجہ سے وہ وزیر اعظم بننے میں بھی کامیاب رہے تھے۔
انڈین آئین کے مطابق مرکزی حکومت اور انڈین ریاستوں کو ’سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ‘ طبقات کے لیے تعلیمی اداروں میں داخلوں، ملازمتوں، سیاسی اداروں، ترقیوں وغیرہ میں مخصوص فیصد پر مخصوص کوٹہ یا نشستیں مقرر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس کے تحت ابھی تک دلتوں کو 15 فیصد، قبائلیوں کو 7.5 فیصد کی سہولیات دی گئی تھیں لیکن پھر بعد میں دوسری پسماندہ ذاتوں کو 27 فیصد کوٹہ دیا گیا۔
اگرچہ یہ کہا گیا ہے کہ کوٹہ 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے تاہم حال ہی میں اس میں ترمیم نظر آئی اور 10 فیصد، معاشی طور پر کمزور طبقے اور چار فیصد، طبی طور پر معذور قرار دیے جانے والے لوگوں کے لیے ہے۔
دریں اثنا وزیر اعظم مودی کے کوٹے کے تازہ بیان کے دوران تلنگانہ اور آندھر پردیش میں ان کی اتحادی پارٹی تیلگو دیشم کے سربراہ اور سابق وزیر اعلی چندر بابو نائیڈو نے کہا کہ وہ مسلمانوں کے کوٹے کے حق میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’مسلمانوں میں غربت سرایت کر گئی ہے اور ہم ان کے لیے چار فیصد کوٹے کو برقرار رکھیں گے۔ اس میں کوئی اگر مگر نہیں۔‘