کوہلی کے سٹرائیک ریٹ پر گاوسکر کی تنقید مگر وسیم اکرم کا دفاع: ’باہر کے شور کی پرواہ نہیں تو جواب کیوں دیا؟

Pinterest LinkedIn Tumblr +

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اپنے اختتام کی طرف گامزن ہے مگر انڈیا کے سابق کپتان اور ٹیسٹ میچ کے لیجنڈ بلے باز سنیل گاوسکر ایک تنازعے کے محور میں ہیں۔ انھیں وراٹ کوہلی کے سٹرائیک ریٹ پر تنقید کرنے پر سوشل میڈیا ٹرولنگ کا سامنا ہے۔

لوگ سنیل گاوسکر کو پہلے ورلڈ کپ (1975) میں انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی اننگز کو یاد دلا رہے ہیں اور انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

گاوسکر نے سات جون سنہ 1975 کو ‘کرکٹ کے مکہ’ لارڈز میں کھیلے جانے والے اس میچ میں سست ترین بیٹنگ کا اس وقت مظاہرہ کیا تھا جب ان کی ٹیم کو 60 اوورز میں 335 رنز کا ہدف ملا تھا۔

انھوں نے اوپن کرتے ہوئے اس میچ میں بغیر آؤٹ ہوئے 174 گیندوں میں محض 36 رنز بنائے اور انڈیا کی ٹیم مقررہ اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 132 رنز ہی بنا سکی تھی۔

اس طرح اسے 202 رنز سے شکست فاش ہوئی جو کہ ایک عرصے تک ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں جیت ہار کا سب سے بڑا فرق رہا تھا۔

خیال رہے کہ سنیل گاوسکر ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا میں سب سے پہلے دس ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ رکھتے ہیں اور انھوں نے ہی سر ڈونالڈ بریڈ مین کا سب سے زیادہ سنچری کا ریکارڈ توڑا تھا۔

لیکن اب وہ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انڈیا کے موجودہ مایہ ناز بیٹسمین وراٹ کوہلی اور ان کے سٹرائیک ریٹ کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے سخت تنقید کی زد میں ہیں۔

کوہلی گذشتہ ایک دہائی سے انڈیا کی جانب سے سب سے زیادہ رنز سکور کر رہے ہیں اور وہ ہر فامیٹ میں اپنا ہنر دکھا رہے ہیں لیکن گذشتہ چند برسوں سے انڈیا میں کرکٹ سٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کا رشتہ بہت سہل نہیں رہا ہے۔

چنانچہ رواں سال جون میں ہونے والے ٹی-20 ورلڈ کے لیے انڈین سکواڈ کے انتخاب سے قبل ایسا لگ رہا تھا کہ انھیں نظر انداز کر دیا جائے گا لیکن کوہلی انتظامیہ کو اپنے کھیل کے ساتھ اپنی زبان سے بھی جواب دینے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں رہے ہیں۔

بہر حال سنیل گاوسکر نے ایسا کیا کہہ دیا ہے کہ لوگ انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کے کچھ پرانے ریکارڈز اور بیانات نقل کر رہے ہیں؟

گاوسکر

گاوسکر نے سب سے پہلے ٹیسٹ میں 10 ہزار رنز بنائے
وراٹ کوہلی کے جواب پر جواب
در اصل 28 اپریل کو وراٹ کوہلی کی ٹیم آر سی بی نے گجرات ٹائٹنز کے خلاف ایک شاندار جیت حاصل کی اور اس طرح وہ تکنیکی بنیادوں پر ٹورنامنٹ سے ابھی تک باہر ہونے سے بچی ہوئی ہے۔

اس میچ میں گجرات نے بنگلور کی ٹیم کو جیت کے لیے 201 رنز کا ہدف دیا تھا جسے کوہلی کی ٹیم نے 16 اوورز میں ہی حاصل کر لیا۔ اس میں اگرچہ ول جیکس کی شاندار سنچری کلیدی تھی لیکن وراٹ کوہلی نے 44 گیندوں پر 70 رنز بنائے اور وہ ناٹ آؤٹ رہے۔

اس کے بعد انھوں نے اپنے کھیل پر تنقید اور سٹرائیک ریٹ کے حوالے سے بات کی۔ انھوں نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ وہ تمام لوگ جو سٹرائیک ریٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں اچھی طرح سے سپن نہیں کھیل پاتا ہوں، در اصل وہ وہ لوگ ہیں جو اس طرح کی چیز کے بارے میں بات کرنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن میرے نزدیک ٹیم کے لیے کھیل جیتنا زیادہ اہم ہے۔ اور اس کے لیے آپ 15 سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں۔’

انھوں نے کہا: ’آپ آئے دن یہ کام کر رہے ہیں۔ آپ نے اپنی ٹیم کے لیے گیمز جیتے ہیں۔ اور اگر آپ خود اس صورتحال میں نہیں ہیں تو باکس سے بیٹھ کر کھیل کے بارے میں اس طرح کی بات کرتے ہیں۔

’لوگ بیٹھ کر کھیل کے بارے میں اپنے خیالات اور مفروضوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔ لیکن جنھوں نے دن رات ٹیم کے لیے کھیلا ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں، یہ میرے لیے محنت کی یادیں ہیں۔‘

کوہلی کے اس بیان کو آئی پی ایل نشر کرنے والے چینل سٹار سپورٹس پر بار بار دکھایا گیا۔ اس کے بعد سنیل گاوسکر نے نہ صرف کوہلی کو بلکہ سٹار سپورٹس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ان چند کرکٹ مبصروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے بارہا کوہلی کو ان کی سٹرائیک ریٹ کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وراٹ کوہلی

وراٹ کوہلی نے اب تک آئی پی ایل میں سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں
گاوسکر کی تنقید
گواسکر نے کوہلی کے طنز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘کمنٹیٹرز نے صرف اس وقت سوال کیا جب ان کا سٹرائیک ریٹ 118 تھا۔

’میں بہت زیادہ میچز نہیں دیکھتا اس لیے مجھے نہیں معلوم کہ دوسرے کمنٹیٹرز نے کیا کہا ہے۔ لیکن اگر آپ آتے ہیں، آپ اوپن کرتے ہیں اور آپ 14 ویں 15ویں اوورز میں آؤٹ ہوتے ہیں اور آپ کی 118 کی سٹرائیک ریٹ ہوتی ہے اور اگر آپ اس کے لیے تالیاں چاہتے ہیں، تو یہ میرے لیے تھوڑا مشکل ہے۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘سب لوگ اس بارے میں بات کرتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ ‘ہمیں باہر کے شور کی پرواہ نہیں ہے’۔ اچھا؟ پھر آپ باہر کے شور یا جو بھی ہو اس کا جواب کیوں دے رہے ہیں۔ ہم سب نے تھوڑی کرکٹ کھیلی ہے اگرچہ زیادہ نہیں۔

’ہمارے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے جو ہم دیکھتے ہیں اس کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں، ہماری کوئی پسند اور ناپسند نہیں ہے۔ ہم اصل میں اس پر بات کرتے ہیں جو ہو رہا ہے۔’

ہم نے اس بابت کینیڈا میں مقیم پاکستانی صحافی معین الدین حمید سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ وہ ٹی-20 کرکٹ کو سنجیدہ کرکٹ نہیں مانتے۔ ’اس میں کھیل صرف چوکے چھکوں پر مرکوز ہوتا ہے۔ ایسے وراٹ کوہلی اور بابر اعظم جیسے کھلاڑیوں کے سٹرائیک ریٹ پر بات ہوتی ہے لیکن ان کی کرٹ مختلف ہے۔ یہ اننگز کو بناتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’آپ دیکھیں یہ دونوں آئی پی ایل ہو یا پی ایس ایل میں سب سے زیادہ رنز سکور کرنے والے بیٹسمین ہیں۔ یہ پہلے پچ کو دیکھتے ہیں، پہلی 15-20 گیندوں میں 15-20 رنز ہی بناتے ہیں پھر بعد میں اپنے سکور کی رفتار کو بڑھاتے ہیں۔ بابر نے رواں پی ایس میں تقریبا 150 کی سٹرائیک ریٹ سے سکور کیا ہے اور کوہلی کا بھی وہی حال ہے لیکن لوگ تفریح کے لیے جاتے ہیں انھیں 180 اور 200 کا سٹرائیک ریٹ چاہیے۔‘

سلیم ملک پر کتاب لکھنے والے صحافی معین الدین حمید نے کہا کہ ‘سوریہ کمار یادو، رشبھ پنت اور ہاردک پانڈیا جیسے بیٹسمین کے سٹرائیک ریٹ نے انڈین کرکٹ میں فرق پیدا کیا ہے اور ایسے میں کوہلی کا سٹرائیک ریٹ کم نظر آتا ہے۔‘

وسیم اکرم

وسیم اکرم نے موجودہ بحث کو غیر ضروری قرار دیا ہے
وسیم اکرم نے کوہلی کا دفاع کیا
پاکستان کے مایہ ناز بولر وسیم اکرم نے آئی پی ایل کے میچز میں کوہلی کے کھیل کے متعلق منفی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے سٹرائیک ریٹ کی بحث کو غیر ضروری بحث قرار دیا ہے۔

انھوں سپورٹس کیڑا سے میچ پر بات کرتے ہوئے کہا: ‘اگر کوئی بلے باز 150 کے سٹرائیک ریٹ سے 100 رنز بنا رہا ہے، تو یہ ٹھیک ہے۔ اگر ٹیم جیت رہی ہوتی تو تنقید نہیں ہوتی۔۔۔ جب کوہلی کپتان تھے تو ان پر دباؤ تھا۔ اب وہ کپتان نہیں ہیں پھر بھی اب بھی ان پر دباؤ ہے۔

اکرم نے مزید کہا: ‘وہ ایک کے بعد ایک میچ میں رنز بنا رہے ہیں۔ لیکن ایک ہی شخص آپ کو ہر میچ نہیں جیتا سکتا۔ پوری ٹیم کو کھیلنا ہوتا ہے۔ بغیر کسی وجہ کے اس پر تنقید کرنا منصفانہ نہیں ہے۔

‘وہ میدان کے اندر اور باہر اس نسل کے رول ماڈل ہیں۔ فٹنس ہو، کارکردگی ہو، مستقل مزاجی ہو، فالوورز ہوں، سوشل میڈیا ہو، وہ ناقابل یقین ہیں۔ وہ اچھی بات کرتے ہیں۔ وہ قدرتی طور پر پیدائشی لیڈر اور میچ ونر ہیں۔’

کوہلی

رواں آئی پی ایل سیزن میں کوہلی کی کارکردگی
رواں آئی پی ایل میں وراٹ کوہلی نے اگرچہ اب تک سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں اور ان کے سر اورینج کیپ ہے لیکن ان کی ٹیم کی جیت کا اوسط دو میچ پہلے تک بہت خراب تھا۔ ان کی ٹیم 10ویں اور آخری پوزیشن پر تھی۔ ان کی اچھی کارکردگی کے باوجود ٹیم لگاتار چھ میچوں میں شکست سے دوچار ہوئی تھی۔

کوہلی نے اب تک 11 میچز میں سب سے زیادہ 542 رنز بنائے ہیں جس میں ایک سنچری اور چار نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا سٹرائیک ریٹ 148 سے زیادہ کا ہے۔ انھوں نے 48 چوکے اور 24 چھکے لگائے ہیں۔

ان کے بعد دوسرے نمبر پر چنئی سوپر کنگز کے کپتان رتوراج گائیکواڈ ہیں اور ان کی سٹرائیک ریٹ 147 ہے۔ اسی طرح چوتھے نمبر پر موجود کے ایل راہل کی سٹرائیک ریٹ 141 ہے جبکہ رشبھ پنت کی 158 اور روہت شرما کی 154 ہے۔ ممبئی انڈینز کے کپتان ہاردک پانڈیا کی سٹرائیک ریٹ بھی 147 ہے جبکہ ورلڈ کپ کے لیے انڈین سکواڈ میں شامل ان لوگوں کے رنز کوہلی کے مقابلے میں کم ہیں۔

گاوسکر

شوشل میڈیا پر کوہلی اور گواسکر کی بحث
ایسے میں صارفین نے سنیل گاوسکر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ کچھ ایسے ہیں جنھوں نے ان کی ہمت کی تعریف کی ہے کہ انھوں نے سٹار سپورٹس چینل کو اپنے ہی کمنٹیٹر کو تنقید کا نشانہ بنانے والے بیان کو بار بار دکھانے پر سخت و سست کہا ہے۔

بہت سے صارفین نے گاوسکر کے ایک انٹرویو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گاوسکر نے 174 گیندوں پر اپنی 36 رنز کی اننگز کا بھی دفاع کیا ہے کہ ان کی اننگز سست نظر آ رہی ہے کیونکہ ‘ہمارے بالروں نے کچھ زیادہ ہی رنز دے دیے تھے۔’

ڈاکٹر سنجے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘کملا پسند کے اشتہار کے لیے مشہور گاوسکر نے 1975 میں اپنے سست سٹرائیک ریٹ کے لیے بالروں کو مورد الزام ٹھہرایا تھا اور اب وہ ایک بیٹسمین کو سست سرائیک ریٹ کے لیے مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ انوکھا انداز ہے۔’

ستیہ پرکاش نامی ایک صحافی نے لکھا کہ’وراٹ کوہلی کے خلاف تبصرے ہر ایک کو سب سے زیادہ توجہ دلاتے ہیں۔ چاہے وہ سابق کرکٹر ہو، سپورٹس صحافی ہو، یا ایجنڈے کے تحت کام کرنے والا (کرکٹ) مافیا ہو۔ سنیل گاوسکر، ہرش بھوگلے، سنجے منجریکر اور بہت سے دوسرے وراٹ کوہلی کے خلاف ایجنڈا چلا رہے ہیں اور پھر بھی وہ ناکام ہو رہے ہیں اور کنگ (کوہلی) انھیں اس طرح مار رہے ہیں جیسے وہ پاکستان بولروں کو مارتے ہیں۔’

بہت سے صارفین نے پاکستان کے خلاف کوہلی کے چھکے پر گاوسکر کے اچھلنے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب انڈیا کی طرف سے کوہلی کھیل رہے ہوتے ہیں تو گاوسکر ایسے اچھلتے ہیں اور جب وہ آئی پی ایل کھیل رہے ہوتے ہیں تو ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سنیل گاوسکر اور انوشکا شرما

پہلے انوشکا نے جواب دیا تھا
بہر حال گاوسکر کی کوہلی کے متعلق تنقید نئی نہیں ہے۔ سنہ 2020 میں کوہلی کی اہلیہ اور اداکارہ انوشکا شرما نے اپنے ایک انسٹا گرام پوسٹ میں گاوسکر کو سخت جواب دیا تھا۔

انھوں نے لکھا تھا: ’مسٹر گواسکر میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ کا پیغام درحقیقت بے مزہ ہے لیکن میں آپ کو یہ بتانا پسند کروں گی کہ آپ نے ایک بیوی پر اپنے شوہر کے کھیل کا الزام لگانے کے بارے میں اتنا بڑا بیان دینے کا کیوں سوچا؟ میرا خیال ہے کہ گذشتہ برسوں میں آپ نے کھیل پر تبصرہ کرتے ہوئے ہر کرکٹر کی نجی زندگی کا احترام کیا ہے۔ کیا آپ کو یہ نہیں لگتا کہ آپ کو میری اور ہماری عزت کے بارے میں بھی ویسا ہی خیال رکھنا چاہیے تھا؟‘

انوشکا شرما کا گاوسکر کو جواب
انھوں نے مزید لکھا: ‘میرا خیال ہے کہ آپ کے ذہن میں کل رات کی میرے شوہر کی کارکردگی پر تبصرہ کرنے کے لیے بہت سے دوسرے الفاظ اور جملے ہوں گے یا آپ کے الفاظ صرف اس صورت میں موزوں ہوتے ہیں جب آپ اس میں میرے نام کا استعمال کرتے ہیں؟’

اس وقت وراٹ کوہلی کے مداحوں نے گاوسکر کو کمنٹری کے پینل سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

Share.

Leave A Reply