جون 2023 میں کینیڈین سرزمین پر سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کینیڈا سے گرفتار 3 بھارتی شہری برٹش کولمبیا کی صوبائی عدالت میں پیش ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین پولیس نے 3 بھارتی شہریوں کو گزشتہ ہفتے کینیڈین صوبے البرٹا کے شہر ایڈمنٹن سے گرفتار کیا تھا اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
کینیڈین پولیس نے کہا کہ ان افراد کے بھارتی حکومت سے تعلقات تھے یا نہیں اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
گرفتار ملزمان 22 سالہ کرن برار، 22 سالہ کمل پریت سنگھ اور 28 سالہ کرن پریت سنگھ ایک ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور مقدمے کی سماعت پر رضامندی ظاہر کی، انہیں 21 مئی کو برٹش کولمبیا کی صوبائی عدالت میں دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
دفاعی وکیل رچرڈ فولر نے کہا کہ اگلی سماعت میں کیس سپریم کورٹ میں چلا جائے گا۔
دوسری جانب کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کسی سے متعلق وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کے مؤقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے بھارت پر لگائے گئے الزامات پر قائم ہیں۔
میلانیا جولی نے کہا کہ ان کا کام کینیڈینوں کی حفاظت کرنا ہے اور وہ ان الزامات پر قائم ہیں کہ کینیڈا کی سرزمین پر بھارتی ایجنٹس کے ذریعے ایک کینیڈین کو ہلاک کیا گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہم اپنی خودمختاری کا بھی تحفظ کریں اور اپنے قانون کی حکمرانی کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر کون ہے؟
45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ سال جون میں سکھوں کی سب سے بڑی آبادی والے شہر وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھ گئی۔
جب کہ بھارتی نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔