پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو سعودی عرب کے متعلق حالیہ بیانات کے بعد پارٹی کے بانی عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کی کور اور سیاسی کمیٹیوں سے نکال دیا گیا ہے۔
ایک دن قبل، شیر افضل مروت نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انہیں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اہم عہدے سے محروم کر رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ہی عمران خان کو سعودی سفیر کی جانب سے شیر افضل مروت کی نامزدگی پر تحفظات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی کمیٹی کی سربراہی نہیں چاہتے جس پر سعودی حکومت مطالبات کر کے اثر و رسوخ استعمال کر سکے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی، جو کہ تنازعات پیدا کرنے کے لیے مشہور ہیں، اس سے قبل امریکا اور سعودی عرب دونوں پر پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کی سازش کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔
پی ٹی آئی نے عوامی طور پر ان کے ریمارکس سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا تاہم شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے اور وہ اس پر قائم ہیں۔
جمعرات کو عمران سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ’شیر افضل مروت کو ان کے شاندار کام کی وجہ سے عمران خان نے بہت عزت اور اہمیت دی تھی۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شیر افضل مروت کو بار بار پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی نہ کرنے اور اپنی حدود میں رہنے کی ہدایت بھی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے، شیر افضل مروت نے اپنے گمراہ کن بیانات کی وجہ سے پی ٹی آئی کے مفادات اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے، اور اس سے بڑھ کر عمران خان کے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ذاتی تعلقات کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔‘
عمر ایوب نے کہا کہ عمران نے سعودی عرب کے ساتھ پارٹی کے تعلقات پر شیر افضل مروت کے بیانات کے اثرات کا ’سخت نوٹس‘ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا عمران خان نے حکم دیا ہے کہ شیر افضل مروت کو کور کمیٹی اور پی ٹی آئی پولیٹیکل کمیٹی سے فوری طور پر نکال دیا جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی نے پولیٹیکل کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اس ہرزہ سرائی کے خلاف کیا تادیبی کارروائی کی جائے۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ عمران خان نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ شیر افضل مروت کو فوری طور پر شوکاز نوٹس جاری کیا جائے جس کا انہیں جواب دینا ہوگا۔
دریں اثنا، شیر افضل مروت نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ وہ ایک دن پہلے ہی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ پیش رفت بدھ کو پہلے ہی میڈیا پر شیئر کی جاچکی تھی لیکن آج عمر ایوب نے عمران خان کی جانب سے انہیں نکالے جانے کی ہدایات کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ فیصلہ پہلے ہی کرلیا گیا تھا اور میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا اور آج اس کے ساتھ صرف خان صاحب کا نام منسلک کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک عمران خان یا بیرسٹر گوہر علی خان کے ذریعے انہیں بتایا نہیں جاتا وہ کسی بیان پر یقین نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں آرام کر رہا ہوں اور تب ہی بولوں گا جب خان صاحب میری بات سنیں گے اور پھر معاملات پر فیصلہ کریں گے۔ میڈیا سے گزارش ہے کہ اس وقت تک میرے جواب کا انتظار کریں۔ تاہم میں خان صاحب کے تمام فیصلوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘
ایک دن پہلے شیر افضل مروت نے الزام لگایا تھا کہ ان کے خلاف ’ہتک عزت‘ مہم کے پیچھے ’کسی طاقتور رابطے‘ کا ہاتھ ہے۔