گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے کی معیشت انتہائی خراب ہے لیکن پھر بھی مراعات مانگی جارہی ہیں، ہمارا وزیراعلیٰ خود بھتہ دے رہا ہے تو لوگوں کو کیا امن ملے گا۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ریڈیو پاکستان پشاور کا دورہ کیا، دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ انتہائی شرمناک تھا، جب تک سزا جزا صحیح معنوں میں نہیں ہوگی، امن انا مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریڈیو پاکستان کی یہ ایک تاریخی بلڈنگ ہے، اس کو جلانا کسی کے کہنے پر ہوا تھا، کورکمانڈرہاؤس ،شیرخان شہید کا مجسمہ توڑنا، اس سب کے لیے کارکنوں کو ورغلایا گیا، آج کہتے ہے کہ ہم معافی نہیں مانگے گے،ان کو معافی مانگنی ہوگی۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ جو لوگ پولیس، فوج اور اداروں پر حملے کرتے ہیں، یہ ان کے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں، ہمارے وزیر اعلیٰ خود بھتہ دے رہے ہیں تو لوگوں کو کیا امن ملے گا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے کی معیشت انتہائی خراب ہے لیکن پھر بھی مراعات مانگی جارہی ہے، میں صوبے اور وفاق کے درمیان پل کا کردار ادا کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جنگ میں عوام کو نہیں دھکیل چاہیے، سارے پیسے بی آر ٹی اور بیلین سونامی پے لگا دیے گئے، اپنی نااہلی چھپانے کے لیے صوبے اور وفاق کو لڑانے کی باتیں ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی باتیں ان کے عہدے کے متضاد ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ یڈیو پاکستان کی دوبارہ بحالی کے لیے کوشش کریں گے، آسلام آباد جائیں گے اور وزیر اعظم سے بھی ملاقات کریں گے۔
’9 مئی واقعے کی کوئی معافی نہیں، ذمہ داروں کو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے‘
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ گورنر ہاؤس سے ایسا تاثر نہیں دینا کہ فاصلے بڑھا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری وجہ سے صوبے میں فنڈز آئے، ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں اضافی پیسے آئے، وہ کہاں لگے۔
اس کے علاوہ گورنر خیبر پختونخوا نے شہید کیپٹن کرنل شیر خان کے مزار پر حاضری دی، پھول چڑھائے، فاتحہ خوانی کی جبکہ شہید کیپٹن شیر خان سمیت تمام شہدا کے درجات بلندی اور ملکی استحکام و ترقی کی دعا کی ۔
اس موقع پر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر 9 مئی کے شرپسند ملک دشمن عناصر کو سزا نہ ملی تو کل کوئی اور گروہ ایسی مذموم سازش کے لیے نکل آئے گا، ایک سال قبل آج کے دن شہدا کے مجسموں اور یادگاروں کو جلا کر شہدا کے وارثین کے دل زخمی کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کی کوئی معافی نہیں ،ذمہ داروں کو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے، 9 مئی کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی تاریخ میں یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، 9 مئی کو مشتعل ہجوم نے ملک بھر میں کہرام مچایا، مشتعل ہجوم نےسرکاری املاک، فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، پرتشدد واقعات سے ملک دشمنوں کے مفادات پورےہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حملے ریاستی رٹ، قانون کی حکمرانی اور ادارے کمزور کرنے کی کوشش تھے، پرامن مظاہرے اور تعمیری تنقید جمہوریت کی روح ہیں، آئین ِپاکستان میں اجتماع اور اظہار رائے کے بنیادی حقوق دیے گیے ہیں، بنیادی حقوق کو آئین اور قانون کے مطابق انتہائی ذمہ داری سے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد پر اکسانے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے، سیاسی مفاد کے لیے ریاستی املاک کی تباہی ، توڑ پھوڑ کبھی نہیں دیکھی۔
’سیاسی قوتوں کے غیر ذمہ دارانہ عمل سے ترقی متاثر ہوتی ہے‘
انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج اور اس کے اداروں پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج مختلف خطرات سے قوم کے دفاع میں پیش پیش رہی ہیں، 9 مئی کو تشدد کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پہلے ہی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، سیاسی قوتوں کے غیر ذمہ دارانہ عمل سے ترقی کا عمل متاثر ہوتاہے، تمام سیاسی جماعتیں رواداری، جمہوری اقدار، سیاسی مذاکرات، قوم کی درست سمت میں رہنمائی قانون کی حکمرانی ، رواداری، سیاسی مکالمے اور شمولیت کے کلچر کے فروغ کے لیے کام کریں۔
انہوں نےکہا کہ جھوٹ پر مبنی مہم کے سدباب ، حوصلہ شکنی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ملکی مفاد میں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔