پنجاب میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی خواتین، اقلیتوں کی مخصوص نشستیں معطل

Pinterest LinkedIn Tumblr +

پنجاب میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں معطل کردی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نشستیں معطل کر دیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک احمد خان کر رہے ہیں۔

اسپیکر نے اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا مخصوص نشستوں پر پوائنٹ آف آرڈر درست قرار دیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

اسپیکر نے ارکان کی معطلی کے حکم پر آج سے عملدرآمد کرنے کا حکم دیا۔

حکومتی اتحاد کے معطل ہونے ارکان کی کم از کم تعداد 27 ہے جب کہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ڈیسک بجا کر اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کا خیر مقدم کیا۔

یاد رہے کہ 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی تھی اور مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں، ہم الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی اضافی سیٹیں دینے کی حد تک ہو گی۔

یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کےسیکشن 104 کے تحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جو یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔

بعد ازاں 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

Share.

Leave A Reply