جماعت اسلامی پاکستان نے حکومت کے گندم سے متعلق اقدامات پر 16 مئی کو ’زراعت، کسان کش پالیسیوں‘ کے خلاف لاہور میں پر امن احتجاج کا اعلان کردیا۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاق ،پنجاب ،سندھ اور بلوچستان میں فارم47والی حکومتیں ناکام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گندم بحران پیدا کرنے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کی سابقہ حکومت، نگران حکومت اور موجودہ حکومت برابر شریک ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی حکومت کے گندم سے متعلق اقدامات پر 16 مئی کو ’زراعت، کسان کش پالیسیوں‘ کے خلاف لاہور میں پر امن احتجاج کرے گی۔
واضح رہے کہ ملک بالخصوص پنجاب میں ان دنوں حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدے جانے کے باعث کسان سراپا احتجاج ہیں۔
29 اپریل کو گندم خریداری کے حوالے سے مسائل کے خلاف کسانوں کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد کسان بورڈ کے صدر رشید منہالہ سمیت 30 سے زائد کسانوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
کسانوں کے احتجاج اور اپنے دعوے کے کئی روز بعد حکومت پنجاب گندم کی خریداری پر واضح پالیسی نہیں دے سکی تھی۔
حکومتی اراکین کی جانب سے گندم کے اس بحران کا ذمہ دار نگران حکومت کی جانب سے ضرورت سے زیادہ گندم درآمد کرنے کو قرار دیا جارہا تھا۔
2 مئی کو گندم کے بحران پر سیکریٹری قومی غذائی تحفظ اور تحقیق محمد آصف کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گندم بحران پر نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی محمد آصف کو عہدے سے ہٹایا تھا، اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا تھا، اس کے علاوہ 2 روز قبل گندم خریداری کے عمل میں غفلت برتنے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان ایگری کلچرل اسٹوریج اور سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے منیجنگ ڈائریکٹر،جنرل مینیجر پروکیورمنٹ کو معطل کرنے کی ہدایت کردی تھی۔