اسرائیلی فوج نے چار افراد کی لاشیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن کے بارے میں تصور کیا جر رہا تھا کہ انہیں حماس نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد یرغمال بنا لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ان تینوں مغویوں کو 7 اکتوبر کو اغوا کاروں نے قتل کر دیا تھا۔
فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ٹیلیویژن پر خطاب میں کہا کہ گزشتہ رات اسرائیلی دفاعی فورسز نے ہمارے یرغمالیوں شانی لوک، امیت بسکیلا اور اِتزاک گیلرینٹر کی لاشیں نکال لیں۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے ہفتے کو مزید ایک شخص رون بینجمن کی لاش برآمد کی جس کے بارے میں یہ مانا جا رہا تھا کہ اسے حماس نے یرغمال بنا لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی شہریوں کو 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا اور دعویٰ کیا کہ تینوں افراد کو نووا میوزک فیسٹیول پر خونریز حملے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
6 اور 7 اکتوبر غزہ کی سرحد کے قریب ریئم کبوتز کے قریب منعقدہ اس فیسٹیول میں ہزاروں نوجوان میوزک پر رقص کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے سمندر پار کر کے حملہ کیا تھا اور اس فیسٹیول میں شریک 360 سے زائد افراد کو قتل کردیا تھا۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ یہ خوفناک نقصان دل دہلا دینے والا ہے اور ہم تمام زندہ اور مرنے والے یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں مرنے والوں میں سے ایک تہائی کو نووا فیسٹیول میں مارا گیا تھا جہاں 7 اکتوبر کو کیے گئے اس حملے میں تقریباً 1170 افراد مارے گئے تھے۔
اس دن یرغمال بنائے گئے 252 افراد میں سے 125 اب بھی غزہ کی پٹی میں قید ہیں اور ان 125 میں 37 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں مارا جا چکا ہے۔
حماس کے حملے کے خلاف اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کیا تھا اور تقریباً ساڑھے 7 ماہ سے جاری بمباری اور زمینی کارروائی میں اب تک کم از کم 35ہزار 303 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
یرغمال خاندانوں کے فورم نے کہا ہے کہ لاشوں کی بازیابی انتہائی تکلیف دہ ہے اور ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ہمیں اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں کو اس قید سے فوری طور پر واپس لانا چاہیے۔