پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے سابق صدر شہباز شریف کو قائم مقام صدر اور پارٹی کے پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کو جماعت کے انتخابات کے لیے چیف الیکشن کمشنر مقرر کردیا۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد طویل اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز، اسحٰق ڈار، خواجہ، سعد رفیق سمیت ملک کے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے 109 سے زائد اراکین نے شرکت کی، اجلاس کی صدارت کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کی۔
اجلاس میں شہباز شریف کا پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ منظور کرنے کا اعلان کیاگیا اور شہبازشریف کی بطور پارٹی صدر 7 سال تک خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیاگیا جس کے بعد پارٹی قائدین کی جانب سے شہباز شریف کا نام بطور پارٹی قائم مقام صدر تجویز کیا گیا جس کی نواز شریف سمیت دیگر اراکین نے تائید کی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق، مصدق ملک، سیف الملوک کھوکھر کا کہنا تھاکہ پارٹی کے حتمی صدر نوازشریف ہی ہوں گے تاہم پارٹی کے اصولوں کے مطابق شہباز شریف کی بطور قائم قام صدر نامزدگی کی گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سیف الملوک کھوکھر نے کہا کہ شہبازشریف 28 مئی تک پارٹی کے قائم مقام صدر رہیں گے، 28 مئی کو جنرل کونسل کے اجلاس میں نوازشریف کو پارٹی صدر منتخب کیاجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ رانا ثنااللہ خان کو پارٹی انتخابات کے لیے چیف الیکشن کمشنر مقرر کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ پارٹی کی جنرل کونسل کااجلاس 28 مئی دوپہر 11 بجے ماڈل ٹاؤن میں ہوگا جس میں پارٹی کے آئندہ صدر کا انتخاب کیا جائے گا، پارٹی صدر کے انتخاب کے لیے الیکشن شیڈول کااعلان چیف الیکشن کمشنر رانا ثنااللہ آئندہ چند روز میں کریں گے۔
واضح رہے کہ 11 مئی 2024 کو شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے استعفی دے دیا تھا، پارٹی کے سیکریٹری جنرل کو ارسال اپنے استعفے میں انہوں نے کہا تھاکہ 2017 میں قائد محمد نواز شریف سے ناحق وزارت عظمیٰ اور جماعت کی صدارت چھین لی گئی۔
شہباز شریف نے اپنے استعفے میں کہا تھا کہ پارٹی اصولوں اور اقدار کے ساتھ پختہ وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے جماعت کی تاریخ کے اہم موقع پر یہ تحریر لکھ رہا ہوں، 2017 میں قائد محمد نواز شریف سے ناحق وزارت عظمی اور جماعت کی صدارت چھین لی گئی۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ہماری جماعت اور قیادت نے تمام مشکلات کا جرات اور ثابت قدمی سے مقابلہ کیا، دور ابتلا و آزمائش میں قائد محمد نواز شریف نے جماعت کی صدارت کی امانت مجھے سونپی تھی، پوری دیانتداری اور جذبے سے یہ فرض ادا کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے لکھا تھا کہ میرے محبوب قائد کی بریت ان کے باوقار کردار اور قوم کی خدمت کے بے داغ ماضی کی گواہی ہے، اس عہدے کو ہمیشہ ایک امانت سمجھا ہے جسے اپنے قائد کو واپس لوٹا رہا ہوں کہ وہ ملک اور جماعت کی راہنمائی فرمائیں، 2024 کے عام انتخابات کے بعد جماعت نے مجھے وزیراعظم بنایا۔
شہباز شریف نے مزید لکھا تھا کہ اپنے محبوب قائد محمد نوازشریف سے غیرمتزلزل وفاداری کا عہد دوہراتا ہوں، احساس ذمہ داری اور جماعت کے اصولوں کے مطابق عہدے سے استعفی پیش کرتا ہوں۔
مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کو دوبارہ پارٹی صدر بنانے کی قرارداد بھی پاس کررکھی ہے، پارٹی ذرائع شہبازشریف نے 11مئی کو پارٹی قیادت کومستعفی ہونےکے فیصلےسے آگاہ کردیا تھا، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر طلال چوہدری نے شہباز شریف کے استعفی کی تصدیق کردی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مسلم لیگ(ن) نے شہبازشریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا کر سابق صدر و قائد نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کی قیادت سونپی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ شہبازشریف وزیر اعظم ہونے کی وجہ سے پارٹی کو وقت نہیں دے پا رہے اور ان کی مصروفیت کی وجہ سے پارٹی کو تنظیمی طورپر نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ مصروفیات کے سبب وقت کی کمی اور پارٹی کو پہنچنے والے نقصان کے پیش نظر شہباز شریف کو صدر کے منصب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں قائدین نے احسن اقبال کی وفاقی وزیر بننے کے بعد پارٹی کی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نہ نبھانے کی شکایات بھی کی تھیں۔
شکایات کے پیش نظر احسن اقبال کو بھی پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے ہٹائے جانے کاامکان ظاہر کیا گیا تھا اور ان کی جگہ خواجہ سعد رفیق کو پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔
اس سلسلے میں مسلم لیگ(ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نواز شریف کو صدر بنانے کے حق میں قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔
مسلم لیگ(ن) پنجاب کا تنظیمی اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر رانا ثنااللہ کی زیر قیادت منعقد اجلاس میں نواز شریف کو دوبارہ صدر بنانے کی قرارداد پیش کی گئی تھی۔
قرراداد کے متن میں کہا گیا تھا کہ میاں نواز شریف کو 2017 میں ایک سازش کے تحت نااہل کیا گیا اور مسلم لیگ(ن) کی صدارت سے جبری طور پر محروم کیا گیا۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ آج سازشی آرڈرز اور جعلی سزائیں اپنے انجام کو پہنچ چکی ہیں اور ہم نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتےہیں۔