برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صبح کے بجائے شام یا رات کو دیر تک متحرک رہنے والے افراد کی یادداشت بہتر ہوتی ہے یا دوسرے الفاظ میں ان کی ذہنی صحت اچھی ہوتی ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق کے مطابق برطانوی ماہرین نے 26 ہزار رضاکاروں پر تحقیق کی، جس میں نصف رضاکار صبح کے وقت جب کہ نصف رات کے وقت زیادہ متحرک رہتے تھے۔
تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 53 سے 86 برس تھیں اور اس میں نصف خواتین تھیں۔
ماہرین نے ابتدائی طور پر تمام رضاکاروں میں نیند کے دورانیے سمیت ان کے آرام کرنے کے انداز کو جانچا اور دیکھا کہ کم یا زیادہ نیند کرنے سے لوگوں کی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ 7 گھنٹے سے کم اور 9 گھنٹے سے زیادہ نیند ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے اور مسلسل نیند کی کمی یا زیادتی ذہنی مسائل کو بڑھاتی ہے۔
ماہرین نے بعد ازاں صبح اور رات کے وقت متحرک رہنے والے افراد کی ذہنی صحت اور یادداشت کا موازنہ کیا تو پہلی بار حیران کن نتائج سامنے آئے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ صبح کے وقت کام کرنے والے یا متحرک رہنے والے افراد کے مقابلے میں شام یا رات دیر تک کام کرنے والے اور متحرک رہنے والے افراد کی ذہنی صحت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ شام یا رات دیر تک کام کرنے والے افراد کی یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے جب کہ دوپہر کے بعد بھی کام کرنے والے افراد کی ذہنی صحت اچھی ہوتی ہے۔
ماہرین نے واضح کیا کہ ایسا بلکل نہیں کہ صبح جلدی سے اٹھ کر کام کرنے والے افراد ذہنی طور پر اچھے نہیں ہوتے یا ان کی ذہنی صحت خراب ہوتی ہے، تاہم ان کے مقابلے دوپہر کے بعد، شام یا رات دیر تک کام کرنے والے افراد ذہنی طور پر زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر اس کا سبب اچھی اور مکمل نیند ہے، کیوں کہ صبح جلد اٹھنےوالے افراد کو ممکنہ طور پر جلد اٹھنے کی وجہ سے نیند کے لیے مناسب وقت نہ ملتا ہو۔
یہ پہلا موقع ہے کہ شام یا رات دیر تک کام کرنے والے افراد کی ذہنی صحت صبح کے وقت کام کرنے والے افراد کے مقابلے اچھی قرار دی گئی ہے۔