امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی مختصر مگر انتہائی اہمیت کی حامل ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر کے ماہرین صحت اور خصوصی طور پر نیورو فزیشن اور سرجن عام بھلکڑ پن کو ذہنی تنزلی کی سنگین بیماری الزائمر کے طور پر تشخیص کرتے آ رہے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق مایو کلینک کے ماہرین نے ’لمبک پروڈیمیننٹ اینامینسٹک نیورو ڈیجنریٹو سینڈرم (Limbic-predominant Anamnestic Neurodegenerative Syndrome) (ایل اے بی ایس) نامی بھلکڑ پن کی ایک بیماری کی نشاندہی کی، جسے دنیا بھر کے ماہرین صحت الزائمر کے طور پر تشخیص کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے 200 رضاکاروں پر تحقیق کی، انہوں نے ضعیف العمر افراد کے دماغ کے اسکینز اور ان میں دماغی تنزلی اور یادداشت کی کمزوری کی علامات دیکھیں اور پھر ان سے نتیجہ اخذ کیا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ نیورو فزیشن اور سرجن یادداشت کی کمزوری یا بھلکڑ پن کو بھی الزائمر کے طور پر تشخیص کرتے رہے، تاہم ماہرین نے اسے الزائمر کی ابتدائی شکل قرار دیا۔
تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ ماہرین جس بھلکڑ پن یا یادداشت کی کمزوری کو الزائمر کی ابتدائی شکل کے طور پر تشخیص کرتے رہے، وہ دراصل الزائمر نہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ مذکورہ حالت یا مسئلہ اگرچہ اعصابی اور دماغی مسئلہ ہے، تاہم یہ الزائمر نہیں بلکہ بھلکڑ پن اور یادداشت کی کمزوری ہے، اس سے ذہن کا وہ حصہ سنگین طور پر متاثر نہیں ہوتا جو کہ الزائمر کی بیماری میں شدید متاثر ہوتا ہے۔
ماہرین نے واضح کیا کہ 75 سال سے زائد العمر افراد میں بھلکڑپن یا یادداشت کی کمزوری عام حالت ہے، اسے الزائمر سے جوڑنے سے قبل انتہائی محتاط انداز میں اس کے ٹیسٹ کیے جائیں۔
اسی طرح ماہرین نے واضح کیا کہ بعض افراد میں پیدائشی یا کم عمری میں ہی بھلکڑ پن یا یادداشت کی کمزوری ہوجاتی ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ بھی وہ ویسے ہی رہتی ہے یا کچھ بڑھ جاتی ہے، اس لیے اسے بھی الزائمر نہ سمجھا جائے۔
ماہرین کے مطابق بھلکڑ پن یا یادداشت کی کمزوری اگر دو سال کے اندر تیزی سے شدید ہوجائے تو سمجھ جانا چاہیے کہ وہ الزائمر نہیں، کیوں کہ الزائمر کی بیماری کئی سال کے بعد شدت اختیار کرتی ہے۔
ماہرین نے بھلکڑ پن اور یادداشت کی کمزوری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں عام طور پر انسانوں کو جگہوں، مقامات اور شخصیات کے نام یاد نہیں رہتے یا بعض اوقات وہ کام بھول جاتے ہیں یا ایسے افراد اگلے ہی دن طے شدہ کام بھی بھول جاتے ہیں۔