فرانسیسی سیکیورٹی فورسز نے دریائے سین پر پیرس اولمپکس کی آج ہونے والی افتتاحی تقریب کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے لیے پانی میں غوطہ خوروں، عمارتوں کی چھتوں پر ماہر نشانہ بازوں اور منصوعی ذہانت پر مبنی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیمروں کے ذریعے زبردست حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق پہلی بار کسی سمر اولمپکس کی افتتاحی تقریب اسٹیڈیم کے باہر منعقد کی جا رہی ہے جب کہ اس کی سیکیورٹی کے لیے 10 ہزار فوجیوں اور 20 ہزار نجی سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ تقریباً 45 ہزار پولیس اور نیم فوجی اہلکار و افسران ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔
تقریب کے لیے 6 کلومیٹر (4 میل) سے زیادہ علاقے میں حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں جہاں 3 لاکھ ٹکٹ لینے والے تماشائیوں کے علاوہ ارد گرد موجود عمارتوں میں لاکھوں دیگر رہائشی اور سیاح بھی شامل ہوں گے۔
پیرس کے ارد گرد 150 کلومیٹر علاقے کو مقامی وقت کے مطابق 7 بج کر 30 منٹ پر شروع ہونے والی تقریب سے ایک گھنٹہ قبل نو فلائی زون قرار دیا جائے گا اور یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈے کے سے ایک پر تمام پروازوں کو اتار لیا جائے گا یا ان کا رخ کسی اور علاقے کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے ایک نجی نیوز چینل کو بتایا کہ یہ افتتاحی تقریب انتہائی غیر معمولی چیز ہے جو کوئی ملک کر سکتا ہے،
یہ تقریب ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب کہ فرانس دہشت گردی کے حملوں کے خلاف اتہائی ہائی الرٹ ہے۔
13 جولائی کو امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے تناظر میں راستے میں ہر اونچے مقام پر پولیس کے ماہر نشانہ بازروں کو تعینات کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ غوطہ خوروں کے ساتھ بحریہ اور پولیس کے جہاز دریا کی گہرائیوں کو محفوظ بنانے کے ذمہ دار ہیں جب کہ پریڈ میں شامل تمام 85 کشتیوں اور ان کے ساتھ راستے میں موجود دیگر اشیا کی حصوصی تربیت یافتہ کتوں اور بم ڈسپوزل ماہرین نے اسکریننگ کی ہے۔
فرانسیسی فوج ملک کی جدید ترین الیکٹرانک جنگی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اینٹی ڈرون آپریشنز کی ذمہ داری سنبھالے گی۔