پولیس نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں کارروائیاں کرتے ہوئے نشاط کمرشل میں ایک ہی قبیلے کے رشتہ داروں کے درمیان تصادم کے بعد بگٹی قبیلے کے 17 افراد کو حراست میں لے لیا، اس تصادم کے نتیجے میں مقتول بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے بھتیجے سمیت 4 دیگر افراد ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے تھے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل جنوبی (ڈی آئی جی) اسد رضا نے ملزمان کا تعلق بگٹی خاندان کے دونوں مبینہ حریف گروہوں سے ہے۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ واقعے کے فوراً بعد 8 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ باقی مشتبہ افراد کو جمعہ کی صبح حراست میں لے لیا گیا، گرفتار افراد میں دو بندوق بردار بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ بگٹی خاندان کے 2 زخمی افراد کو علاج کے لیے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پولیس گارڈز کو بھی تعینات کیا گیا کیونکہ تفتیش کار ان کے ساتھ تصادم میں ملوث مشتبہ افراد کے طور پر سلوک کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں گروپوں میں سے ایک کی قیادت اکبر بگٹی کے بھتیجے فہد بگٹی اور دوسرے گروپ کی قیادت زخمی علی حیدر بگٹی کر رہے تھے جو کہ مرحوم بگٹی کے قریبی رشتہ دار بھی تھے، پولیس کی ابتدائی تفتیش کے دوران فریق واقعے کے مختلف ورژن دے رہے ہیں۔
فہد بگٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ان پر علی حیدر اور ان کے بندوق برداروں نے حملہ کیا اور انہوں نے ’اپنے دفاع‘ میں جوابی کارروائی کی، جبکہ علی حیدر گروپ نے دعویٰ کیا کہ ان پر حملہ کیا گیا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ تفتیش کاروں نے علی حیدر کی جانب سے پوچھا کہ وہ نشاط کمرشل میں فہد بگٹی کی رہائش گاہ پر کس مقصد کے لیے گئے تھے کیونکہ یہ واقعہ وہاں پیش آیا۔
اسد رضا نے بتایا کہ پولیس کی حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فہد بگٹی اپنے بندوق برداروں کے ساتھ اپنے گھر سے دو لگژری گاڑیوں میں نکلے جب کہ علی حیدر اپنے بندوق برداروں رشتہ داروں کے ساتھ ایک ہی گاڑی میں سفر کر رہے تھے اور انہوں نے فہد بگٹی کی گاڑی کے بمپر پر ٹکر ماری، اس کے فوراً بعد دونوں طرف سے شدید فائرنگ شروع ہو گئی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ خونریز تصادم فہد کی رہائش گاہ کے مین گیٹ کے قریب ہوا، ابتدائی طور پر علی حیدر بگٹی کی گاڑی کے بائیں جانب سے گولیاں چلائی گئیں اور ایسا لگتا ہے کہ سیدھی گولیاں ان پر نہیں چلائی گئیں، ڈی آئی جی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آیا کہ کوئی ’تیسری پارٹی‘ ہے جس نے فائرنگ شروع کی؟
واقعے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ جمعرات کو تقریباً 11 بج کر 25 منٹ پر بگٹی خاندان کے دو قبائلی گروپوں کے درمیان پی ایس درخشاں کے علاقے میں واقع پیزا میکس کے قریب نشاط کمرشل لین – 10 پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فائرنگ کا تبادلہ فہد بگٹی اور علی حیدر بگٹی کے دو گروپوں کے درمیان ہوا۔
دوسری جانب ڈیفنس کراچی میں دوگروہوں میں تصادم کی ابتدائی رپورٹ حکام کو پیش کردی گئی، رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملنے پر 5 منٹ میں کارروائی کی، فائرنگ کی آواز سے قریب کھڑی پولیس موبائل وین بھی وہاں پہنچی، پولیس نے شہریوں کو جائے وقوع سے نکالا، دکانوں کے شٹر بند کرائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شٹرگرانے سے دکانوں میں موجود افراد بشمول خریدار محفوظ رہے، ڈیفنس کراچی میں جائے وقوع پر 13 سے 15 منٹ تک دو طرفہ فائرنگ ہوئی، دونوں اطراف سے تقریباً 200 سے زائد گولیاں چلائی گئیں، دونوں گروپوں میں تصادم میں چھوٹے اور بڑے ہتھیار استعمال ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے موقع سے لوگوں حراست میں لے کر ریسکیو آپریشن شروع کیا، 2 ٹویوٹا ریوو تحویل میں لے کر تھانے منتقل کی گئی ہیں، ایک گاڑی پر رجسٹریشن نمبر پلیٹ لگی ہے دوسرے پر نمبر موجود نہیں، گاڑی پر لگی نمبر پلیٹ بھی جعلی ہے ، سوزوکی پک اپ گاڑی کا نمبر ریوو پر لگایا ہوا ہے۔