اسرائیلی فوج کا غزہ میں اسکول پر فضائی حملہ، 30 افراد شہید، 100 سے زائد زخمی

Pinterest LinkedIn Tumblr +

اسرائیلی فوج کے غزہ میں اسکول پر فضائی حملے میں کم از کم خواتین اور بچوں سمیت 30 افراد شہید ہو گئے جس کے بعد صرف پیر سے اب تک اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 170 ہو گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت اور میڈیا آفس نے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے جس اسکول پر حملہ کیا اس میں بمباری کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد رہائش پذیر تھے۔

دیر البلاح میں کیے گئے اس حملے میں 15 بچوں اور آٹھ خواتین سمیت 30 شہید ہو گئے جبکہ اس کے علاوہ 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جس میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسکول میں دہشت گردوں کی موجودگی پر اسے نشانہ بنایا اور انہوں نے شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کے لیے اقدامات کیے تھے۔

حملے سے اسکول کی عمارت مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئی جہاں بعد میں لوگوں کو اپنے پیاروں اور قیمتی اشیا کو ڈھونڈتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس اسکول میں کچھ وقت سے قیام پذیر خاتون اُم حسن علی نے کہاکہ مجھے اپنی بیٹی کے ہمراہ مصر سے آئے ہوئے دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور اب میری بیٹی حملے میں زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس گنجان آباد علاقوں میں اسکولوں اور ہسپتالوں میں کام کر کے غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے تاہم حماس اس الزام کی مکمل طور پر تردیدی کی ہے۔

6 جولائی کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جانب سے کم از کم آٹھویں بار کسی اسکول کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں کُل 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں ۔

حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد نقل مکانی کرنے والے 24 لاکھ افراد میں سے لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ اسکول کی عمارتوں میں پناہ لی ہے۔

دوسری جانب غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ خان یونس کے گرد پیر سے جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں اب تک کم از کم 170 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا کہ خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے تقریباً 170 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی آپریشن جاری رہنے سے آج پھر بہت سے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آخر یہ مکین کہاں جائیں گے؟۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 39 ہزار 258 افراد شہید اور 70 ہزار سے زائد زخمی، معذاور اور لاپتا ہے۔

تاہم اسرائیلی بمباری سے تباہ ہزاروں عمارتوں کے ملبے تلے اب بھی ہزاروں لاشیں دبی ہونے کا خدشہ ہے جس سے اندازہ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نے فلسطین کے علاقے خان یونس میں جاری اسرائیلی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں کی شدید مذمت اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم کا محاسبہ کرتے ہوئے اسے انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

انہوں نے کہا کہ خان یونس میں اسرائیل کی بربریت کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں، خان یونس کے محاصرے سے علاقے میں اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی معطل ہو کر رہ گئی ہے اور فلسطین میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے لہٰذا اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کی نسل کشی کے سنگین جرم کا ارتکاب کر رہی ہیں، پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں اپنے بیان میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بھرپور آواز اٹھائی۔

Share.

Leave A Reply