خیبر پختونخوا میں شدید بارشیں، مختلف حادثات میں 24 افراد جاں بحق

Pinterest LinkedIn Tumblr +

خیبر پختونخوا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ 29 جولائی سے جمعرات تک خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں 24 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) کی جانب سے آج جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ضرورت سے زائد بارش ندی نالوں میں طغیانی اور قدرتی نکاسی آب کے نظام کو متاثر کرنے کا باعث بنی جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بارشوں کے نتیجے میں گزشتہ تین روز کے دوران صوبے بھر میں چھتیں گرنے اور بارش سے متعلقہ دیگر واقعات میں 24 افراد جان کی بازی ہار گئے اور سب سے زیادہ جانی نقصان کوہاٹ میں ہوا، جہاں 6 بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو 1122 اور مقامی رضاکاروں کے ساتھ مل کر لاشیں نکالیں جبکہ متاثرہ خاندانوں میں خیمے، گدے، کمبل، کچن سیٹ اور حفظان صحت کی کٹس سمیت کھانے پینے کی اشیا تقسیم کیں۔

دوسری جانب انفراسٹرکچر کو سب سے زیادہ نقصان بالائی چترال میں پہنچا جہاں شدید بارشوں سے آنے والے سیلابی ریلوں سے 107 مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں تین دنوں کے دوران مجموعی طور پر 150 مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ 77 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا اور 73 مکانات تباہ ہوئے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ہنگو، ہری پور، مانسہرہ، لوئر دیر، چارسدہ، مہمند، باجوڑ اور ایبٹ آباد میں بھی سیلاب اور مکانات گرنے کے ساتھ ساتھ ایبٹ آباد میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاعات ہیں۔

ادھر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے مراسلہ جاری کرتے ہوئے خیبر پختونکوا کے بیشتر اضلاع میں آج سے مون سون بارشوں کا ایک اور نیا سلسلہ شروع ہونے کا انتباہ جاری کیا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ کل شب سے بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں صوبے کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی جس کے باعث دیر، چترال، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، شانگلہ، بٹگرام، بونیر، کوہاٹ، باجوڑ، مہمند، خیبر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، مردان، چارسدہ، ہنگو، کرم، وزیرستان، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بارشوں کا یہ نیا سلسلہ 6 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے جس سے صوبے کے بالائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ جبکہ مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور اربن فلڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو گرد آلود ہواؤں، آندھی اور گرج چمک کے باعث کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی یقینی بنائے۔

پاکستان میں جولائی سے اگست تک مون سون سیزن چلتا ہے جس میں عام طور پر ہر ماہ تقریباً 255 ملی میٹر بارش ہوتی ہے تاہم 2022 میں توقعات سے زیادہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 75ہزار سے زائد گھر تباہ اور ایک لاکھ 30ہزار کو جزوی نقصان پہنچا۔

Share.

Leave A Reply