بنگلہ دیش میں طلبہ گروپ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے پہلے ہی روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 23 افراد کے جاں بحق ہو گئے ہیں جہاں مظاہرین نے حکومت سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے، پہلے ہی روز مظاہرین اور پولیس میں جھڑپوں کے دوران اب تک 23 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیشی طلبہ نے گزشتہ روز ملک بھر میں سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے لیے احتجاجی ریلیاں نکالیں تھیں، طلبہ گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ملک گیر سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھیں گے جب تک کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ گزشتہ ماہ مظاہرین کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن پر مستعفی نہیں ہو جاتیں۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے لیے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا نے جمعہ کو بنگلہ دیش میں طلبہ احتجاج سے متعلق ایک بیان جاری کیا۔
اپنے بیان میں یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر (جنوبی ایشیا) کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش سے واپس آیا ہوں، اور مجھے حالیہ تشدد اور خاص طور پر بچوں پر جاری بدامنی کے اثرات پر گہری تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیسیف نے تصدیق کی ہے کہ بنگلہ دیش میں جولائی کے مظاہروں کے دوران کم از کم 32 بچے مارے گئے، اور اس دوران درجنوں زخمی ہوئے اور متعدد کو حراست میں بھی لیا گیا، یہ انتہائی خوفناک صورتحال ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سول سروس کے ملازمین کے کوٹے کے خلاف ریلیوں نے جان لیوا فسادات کو جنم دیا تھا، ان فسادات کی وجہ سے حسینہ واجد کے 15 سالہ دور کی بدترین بےامنی پیدا ہوئی جس میں 200 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سنجے وجیسیکرا نے اپنے بیان میں کہا کہ یونیسیف پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے، اور میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، بچوں کی ہر وقت حفاظت کی جانی چاہیے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان رپورٹس سے واقف ہوں کہ بنگلہ دیش میں بچوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، ہم حکام کو یاد دلاتے ہیں کہ کسی بھی بچے کا قانون سے ٹکراؤ بہت خوفناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں بچوں کی مدد کرنا یونیسیف کی ترجیح ہے، میں نے یونیسیف کے تعاون سے چلنے والی چائلڈ ہیلپ لائن 1098 کا دورہ کیا، اور میں نے دیکھا کہ وہاں موجود تربیت یافتہ مشیر کس طرح بچوں کے خدشات سنتے ہیں، اور انہیں مناسب مدد اور خدمات فراہم کرنے ساتھ ان کے ساتھ فالو اپ کرتے ہیں۔
سول نافرمانی کی تحریک
بنگلہ دیشی طلبہ گروپ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اس وقت تک ملک گیر سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھیں گے جب تک کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ گزشتہ ماہ مظاہرین کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن پر مستعفی نہیں ہو جاتیں۔
یاد رہے کہ 76 سالہ حسینہ واجد 2009 سے بنگلہ دیش پر حکمرانی کر رہی ہیں اور رواں سال جنوری میں انہوں نے مضبوط اپوزیشن کے بغیر چوتھی مرتبہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف ہونے والا احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا تھا، فوج کی تعیناتی نے مختصر طور پر امن بحال کیا، تاہم رواں ہفتے جمعہ کی نماز کے بعد مسلمان اکثریتی ملک میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، جس کے بعد طلبہ کی طرف سے حکومت پر مزید مراعات دینے کے لیے دباو بڑھ گیا۔
طلبہ گروپ نے حسینہ واجد کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی مہم وزیراعظم اور ان کی حکومت کے مستعفی ہونے تک جاری رہے گی۔