پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے 9 مئی 2023 کے واقعات پر مشروط معافی مانگنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دن کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں، ثابت ہوا کہ میری پارٹی کا ایک بندہ بھی جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہے تو معافی مانگ لوں گا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے وہ 9 مئی سے متعلق معافی کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہیں، ہم بھی 9 مئی کو معاف نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہا 9 مئی کے متاثرین ہم ہیں، ہمیں انصاف چاہیے، 9 مئی سے ڈرتا تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہ کرتا، کیا صرف آئی ایس پی آر کی عزت ہے اور ایک پارٹی کے سربراہ کی کوئی عزت نہیں ہے، میرے اغوا پر مجھ سے معافی مانگی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تب معافی مانگوں گا جب 9 مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں گی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ثابت ہوا کہ میری پارٹی کا ایک بندہ بھی جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہے، اسے پارٹی سے نکال دوں گا اور معافی مانگ لوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ ثبوت آپ کے پاس پڑے ہیں، آپ انہیں کیوں چھپا رہے ہیں، ثبوت چھپانا جرم ہے، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔
’ہم نے پیٹرول بم زمان پاک میں استعمال کیے اور کہیں نہیں‘
صحافی نے سوال کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں پی ٹی ائی کے لوگوں کو دیکھا گیا ہے، اس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسی لیے کہہ رہا ہوں سی سی ٹی وی فٹیجز نکالیں اور دیکھیں اس میں کون لوگ ہیں۔
صحافی نے سوال پوچھا کہ 9 مئی کے دن اپ کے لوگوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دیکھے گئے جس پر عمران خان نے کہا کہ پیٹرول بم ہم نے زمان پاک لاہور میں استعمال کیے تھے اور کہیں نہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ بہت ساری فوٹیجز موجود ہیں کہ پی ٹی آئی راولپنڈی کے کچھ مقامی تنظیمی عہدیداران پٹرول بم حساس عمارتوں پر پھینک رہے تھے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر کوئی تنظیمی عہدے دار حساس عمارتوں پر پٹرول بند پھینکنے میں ملوس ہے تو اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
’آپ نے نواز شریف، زرداری کی کرپشن کہانیاں سنائیں، اب انہیں مسلط کردیا‘
عمران خان نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے کہا کہ مافیا پیسے خرچ کر کے پاکستان مخالف مہم چلا رہے ہیں، آپ نے ہمیں نواز شریف اور زرداری کی کرپشن کی کہانیاں سنائیں، اب الیکشن میں دھاندلی کر کے انہی لوگوں کو مسلط کیا، فوج قومی ادارہ ہے اس کا تحفظ ہم سب کا ذمہ داری ہے۔
’حسینہ واجد کے پسندیدہ آرمی چیف نے اپنے لوگوں پر گولی چلانے سے انکار کیا‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حسینہ واجد نے اپنی مرضی سے پسند کا آرمی چیف لگایا تھا، اسی آرمی چیف نے اپنے لوگوں پر گولی چلانے سے انکار کیا، بنگلہ دیشں سے برے حالات پاکستان میں ہیں، ہمارے ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری بنگلہ دیش کی نسبت بہت زیادہ ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ملک میں انتشار نہیں چاہتے،میں ملک کی خاطر بات کرنے کو تیار ہوں، 8 فروری کو میں نے کال اس لیے نہیں دی کیونکہ عوام کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، پھر ساری ذمہ داری ہم پر آجاتی ملکی معیشت پہلے سے ہی تباہ حال ہے، کوئی اگر بات نہیں کرنا چاہتا تو نہ کریں میں بھی نہیں کروں گا۔
ان کہنا تھا کہ 9 مئی کو ہمارے 16 لوگ شہید ہوئے، تین لوگوں کی ٹانگیں کٹی، ایک بندہ مفلوج ہوا، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں 9 مئی کو آپ کے 16 لوگ شہید ہوئے اور کئی کارکن مفلوج ہو گئے لیکن اس کی تفصیل ابھی تک پی ٹی آئی نے جاری نہیں کی۔
اس پر جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے ان کارکنوں کی مالی امداد کی، پولیس نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اس حوالے سے کوئی بات نہ کریں۔
’معافی وہ مانگتا ہے جس نے غلطی کی ہو، میں نے کوئی غلطی نہیں کی‘
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے حال ہی میں شیخ مجیب الرحمن کو ہیرو قرار دیا ہے لیکن بنگلہ دیش کے عوام نے شیخ مجیب الرحمن کے مجسمے توڑ دیے اور پاکستان کے پرچم اٹھا کر پاکستان کے حق میں نعرے لگائے،کیا وہ اب بھی آپ کے ہیرو ہیں، عمران خان نے جواب دیا کہ شیخ مجیب الرحمن سے متعلق جو بھی بات کی وہ حمود الرحمٰن کمیشن کی فائنڈنگز ہیں، میری نہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر پریس کانفرنس کرتے ہیں، اس کے رد عمل میں آپ انتہا پوزیشن پر چلے جاتے ہیں، آپ سیدھے معافی کیوں نہیں مانگتے کہ معاملہ ختم ہو جائے گا؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ معافی وہ مانگتا ہے جس نے کوئی غلطی کی ہو، انہوں نے پرامن احتجاج کو دہشت گردی بنا دیا، میں نے کوئی غلطی نہیں کی، میں مظفرگڑھ پولیس والا نہیں ہوں کہ پہلے مجھے پھینٹی لگائی جائے اور بعد میں میرا آئی جی ہی جا کر معافی مانگ لے۔
’حسینہ واجد کے واقعہ کے بعد لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حسینہ واجد جس طرح ملک سے فرار ہوئی ہے، مجھے خدشہ ہے نواز شریف، آصف زرداری، شہباز شریف بھی ملک سے فرار ہوں، میرا مطالبہ ہے کہ ان کے ملک سے فرار ہونے سے قبل مجھ سمیت نواز شریف شہباز شریف، آصف زرداری اور محسن نقوی کا نام ای سی ار پر ڈالا جائے، میرا نام اس لیے ای سی ایل پر ڈالا جائے کہ میں جیل سے باہر بھی ا جاؤں تب بھی ملک سے باہر نہ جا سکوں۔
عمران خان نے کہا کہ حسینہ واجد کے واقعہ کے بعد مجھے لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، اس پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سیاسی قائدین کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں کہ وہ ملک سے فرار نہ ہو سکیں، آپ کی پارٹی کے لوگ شہباز گل، مراد سعید، قاسم سوری، فرح گوگی اور احسن جمیل گجر بھی ملک سے فرار ہیں، آپ انہیں واپس کیوں نہیں بلاتے؟
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں عدالتوں سے ڈر نہیں لگتا، یہاں ٹرائل نہیں ہوتا ویگو ڈالا آجاتا ہے، میری بیوی کے بھائی، میری بہنوں اور بھانجوں پر مقدمات ڈال جائیں، یہ لوگوں کو گرفتار نہیں کرتے، اغوا کر لیتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ شیر افضل مروت کا پی ٹی آئی میں اس وقت کیا اسٹیٹس ہے اس پر عمران خان جواب دیے بغیر روانہ ہو گئے۔