بھارت نے خوفزدہ بنگلہ دیشی شہریوں کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا

Pinterest LinkedIn Tumblr +

بھارت کے سرحدی عہدیداران کا کہنا ہے کہ بھارت نے سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی معزولی کا باعث بننے والے تشدد اور سیاسی ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے تقریباً ایک درجن بنگلہ دیشی باشندوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی بارڈر سیکورٹی فورسز (بی ایس ایف) نے بتایا کہ مزید سیکڑوں افراد سرحد پار کرنے کی اجازت کے منتظر ہیں۔

خیال رہے کہ مسلمانوں کے اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں ہندو سب سے بڑی اقلیت میں شمار کیے جاتے ہیں اور انہیں شیخ حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ کا اہم حامی سمجھا جاتا ہے۔

شیخ حسینہ واجد کے اچانک استعفے اور بھارت میں پناہ کے بعد ان کے 15 سالہ آمرانہ دور کا اختتام 5 اگست کو ہوا تھا جس کے بعد ہندو گھرانوں، مندروں اور کاروباروں پر متعدد حملوں کی اطلاعات آئی تھیں۔

بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز مغربی بنگال ریاست میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 11 بنگلہ دیشیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بی ایس ایف کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل امت کمار تیاگی نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’کئی سو بنگلہ دیشی اب بھی نو مینز لینڈ میں سرحد پار کرنے کے لیے موجود ہیں۔‘

خیال رہے کہ بنگلہ دیش تقریباً مکمل طور پر بھارت سے گھرا ہوا ہے، جس کی 4 ہزار کلومیٹر سرحد کا زیادہ تر حصہ باڑ کے بغیر ہے۔

بھارتی ریاست آسام کی وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پیغام میں کہنا تھا کہ بھارتی ریاست آسام سے چار بنگلہ دیشیوں کو بھی ’بےدخل‘ کردیا گیا ہے۔

حفاظتی اور سیکیورٹی صورتحال
نئی دہلی نے بھارتی حمایت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے والی شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی۔

بنگلہ دیش کی 17 کروڑ کی آبادی میں 8 فیصد ہندوؤں پر مشتمل ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے دوران مذہبی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں اقلیتی کمیونٹیز پر 200 سے زائد حملے کے واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے۔ حملوں کے ان اعداد و شمار میں مسیحی اور بدھ مت کے پیروکار بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف بنگلہ دیش میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور پیر کے روز بنگلہ دیشی پولیس نے امن و امان کی صورتحال میں خلا پیدا کرنے والی ہڑتال کے خاتمے کے بعد دارالحکومت ڈھاکا میں گشت کو جاری رکھا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کا جمعہ کے روز کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں رہنے والی بھارتی شہریوں، ہندوؤں کی حفاظت اور دیگر اقلیتی کمیونٹیز کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

ملک کا انتظام سنبھالنے والی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی ’مشاورتی کونسل‘ کا کہنا تھا کہ اسے ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے کچھ حملوں پر گہری تشویش ہے۔

اتوار کی رات کابینہ کا اپنے پہلے سرکاری اعلان میں کہنا تھا کہ وہ ایسے بھیانک حملوں ککی روک تھام کے طریقے تلاش کرنے کے لیے کام کرے گی۔

Share.

Leave A Reply