امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں سیز فائر کا معاہدہ ان کی صدارت کے خاتمے سے پہلے ’ممکن‘ ہو سکتا ہے۔
انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن سے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا ان کا خیال ہے کہ ان کی صدارت کی میعاد میں 5 ماہ باقی ہیں، اس دوران سیز فائر ہو سکتا ہے، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہاں، یہ اب بھی ممکن ہے۔
نئے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کرنے کے بعد سی بی ایس کو اپنا پہلا انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو منصوبہ پیش کیا، اس کی جی 7 نے توثیق کی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کی توثیق کی ہے، یہ اب بھی قابل عمل ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ میں ہر دن کام کر رہا ہوں تاکہ یہ معاملہ بڑھ کر علاقائی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے۔
واضح رہے کہ یکم جون کو امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے جامع سیز فائر کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس سے اسے قبول کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا وقت ہے اور ہم اس موقع کو گنوا نہیں سکتے۔
خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق امریکی صدر نے غزہ میں سیز فائر کا اسرائیل کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیز فائر کے بدلے حماس تمام قیدیوں کو رہا کرے اور یہ اس تنازع کو ختم کرنے بہترین طریقہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیز فائر کے بعد جن لوگوں کو بھی امداد کی ضرورت ہے، ان میں امداد کو موثر اور محفوظ طریقے سے تقسیم کیا جا سکے گا۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے مجوزہ معاہدے کی کمل تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں مکمل سیز فائر کیا جائے، گزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا کیا جائے اور اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کے بدلے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کیا جائے۔
اس کے بعد 11 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی تھی۔
سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے حق میں 14 ووٹ ڈالے گئے جبکہ روس نے کارروائی سے غیر حاضر رہا تھا۔
قرارداد کے مطابق دونوں متحارب فریق بات چیت کریں گے اور اس دوران جنگ بندی جاری رہے گی، امریکی سفیر نے مطالبہ کیا کہ حماس بھی یہ قرارداد منظور کرلے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے قرار داد کو درست سمت میں مثبت قدم قرار دیا تھا، حماس نے جنگ بندی کی حمایت میں سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ منصوبے کے اصولوں پر عمل درآمد کے لیے ثالثوں کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں۔