یوکرین کی روس میں پیش قدمی جاری، 100 روسی فوجوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ

Pinterest LinkedIn Tumblr +

یورکین کی فوج کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسنڈر سیرسکی نے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو یہ خبر دی ہے کہ آج کے دن روس افواج کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران انھوں نے 100 روسی فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

ویڈیو لنک کے پر یوکرین کے صدر سے بات کرتے ہوئے فوجی کمانڈر سیرسکی نے صدر کو بتایا کہ یوکرین کی افواج نے آج روس کے کرسک علاقے میں فوجی کارروائی کے دوران بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’میں اپنی فوج کے اس آپریشن اور کارروائی میں شامل ہر شخص کا شکر گزار ہوں، اب اس موجودہ صورتحال میں ہمارے لوگوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہوگی۔‘

صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کی افواج روس کے کرسک کے علاقے میں مزید پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں یوکرین کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ فورسز آج مختلف سمتوں میں ایک سے دو کلومیٹر آگے بڑھ چکی ہیں۔

* روس کے ضبط شدہ اثاثوں سے یوکرین کے لیے 50 ارب ڈالر کی امداد، ماسکو کی ’انتہائی تکلیف دہ‘ اقدامات کی دھمکی

* یوکرین جنگ: کیا جدید مغربی ہتھیاروں کا ’روس کے اندر‘ استعمال جنگ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے؟

بی بی سی آزادانہ طور پر یوکرین کے صدر کے اس بیان اور دعوی کی تصدیق نہیں کر سکی اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یوکرین کی فوج نے کتنے روسی علاقے پر قبضہ کیا ہے۔

Ukraine

بی بی سی کے دفاعی نامہ نگار فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ خطے کی صورتحال کا دارومدار اب اس بات پر ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کی ان حالیہ کارروائیوں کا جواب کس انداز میں دیا جاتا ہے۔

فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ ’جب اس جنگ میں ماسکو کے لیے حالات خراب ہوئے، یا جب بھی مغربی دُنیا نے یوکرین کو زیادہ طاقتور ہتھیار فراہم کرنے پر غور کیا، تو صدر ولادیمر پوتن سب کو یہ بات یاد دلایا کرتے تھے کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو کنٹرول کرتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یوکرین کی روس میں اچانک دراندازی 1941 کے بعد پہلی بار ہے جب کسی غیر ملکی فوج نے اس ملک پر حملہ کیا ہے لیکن یہ ماسکو پر پیش قدمی نہیں ہے۔ یوکرین نے واضح کیا ہے کہ یہ صرف ایک عارضی اقدام ہے۔‘

فرینک کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ صدر زیلنسکی کی ایک چال ہے جس کا مقصد جنگ اور جنگی حالات کو روسیوں کے سامنے لانا اور امن معاہدے پر بات چیت کا وقت آنے پر اپنے ملک کو بہتر پوزیشن میں لانا ہے۔

پوتن نے ’مناسب وقت پر جواب‘ دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن وہ جانتے ہیں کہ نیٹو کی ریڈ لائنز کیا ہیں اور فی الحال وہ ممکنہ طور پر یوکرین کو سزا یا جواب دینے اور ممکنہ طور پر اس کے مغربی اتحادیوں پر سائبر حملے تیز کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

Share.

Leave A Reply