بلوچستان میں کانگو وائرس میں مبتلا ایک مریض دم توڑ گیا جبکہ رواں سال اب تک صوبے میں 5 افراد کانگو وائرس کے باعث جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق رواں سال بلوچستان بھر میں کانگو وائرس کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 21 ہے، ہسپتال ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے فاطمہ جناح ہسپتال میں داخل 42 سالہ محمد اقبال نامی مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق رپورٹس مثبت آنے کے بعد کانگو سے بچاؤ کے لیے مریض کا علاج جاری تھا تاہم علاج کے دوران مریض دم توڑ گیا۔
ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کانگو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان میں رواں سال 21 مریضوں میں کانگو کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس سے 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
کانگو وائرس کیا ہے؟
یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔
اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ وائرس زیادہ تر افریقہ اور جنوبی امریکا ’مشرقی یورپ‘ ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں پایا جاتا ہے، اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے، یہ وائرس سب سے پہلے 1944 میں کریمیا میں سامنے آیا، اسی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا تھا۔
کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔
علامات: تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔
احتیاطی تدابیر: کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔