سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ پنجاب جات شاہد سلیم بیگ کو حراست میں لیے لیا گیا۔
سابق آئی جی جیل کو حساس اداروں سے قریبی رابطوں کی بنا پرحراست میں لیا گیا، وہ پانچ سال آئی جی جیل خانہ جات رہے جب کہ شاہد سلیم بیگ سابق وزیر اعظم عمران خان کےجیل جانےسے پہلے ریٹائر ہوچکے تھے۔
رپورٹ کے مطابق شاہد سلیم بیگ کو ان کی سرکاری رہائش آئی جی ہاؤس سےگرفتار کیا گیا۔
دوسری جانب گزشتہ روز حراست میں لیے گئے اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر سے بھی تحقیقات جاری ہیں جب کہ ڈی آئی جیل راولپنڈی کے دفتر کے حراست میں لیے گئے ایک آفس سپرنٹنڈنٹ ناظم علی شاہ سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کے اردلی کو بھی حراست میں لے لیا گیا جب کہ اڈیالہ جیل کا ایک وارڈر اور ہیڈ وار ڈر بھی زیر حراست ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حساس اداروں نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے لیے مبینہ سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزامات میں زیر حراست اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور جیل اسسٹنٹ سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
تحقیقات کے بعد اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال اورڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی، ان سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر مزید 6 ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
ان دونوں افسران کو 21 جون کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا تھا، ان کی عمران خان کے ساتھ خصوصی ڈیوٹی لگی تھی اور یہ افسران سابق وزیر اعظم کے سیل تک جانے کے مجاز تھے۔
واقعے کےبعد بانی پی ٹی آئی کے سیل کی سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی، ان کے لیے سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام ہے۔
حساس اداروں کی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم سے تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقات کے بعد محکمانہ کارروائی ہوگی۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم اڈیالہ جیل میں ہائی سیکیورٹی زون کے انچارج تھے اور انہیں 20 جون کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
محمد اکرم کی جگہ طاہر صدیق شاہ کو اڈیالہ جیل کا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مقرر کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مخلتف مقدمات میں حراست میں لیے جانے کے بعد سے عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔