سینیئر اداکارہ و ٹی وی میزبان ثانیہ سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سال 2000 تک بہترین ڈرامے بنتے رہے، جن میں اچھوتے موضوعات کو چھیڑا جاتا تھا لیکن بعد میں کمرشلائیزیشن کی وجہ سے ڈراموں کا بیڑا غرق ہوا۔
ثانیہ سعید حال ہی میں 365 نیوز کے پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر بات کی۔
پوڈکاسٹ میں بھارتی ویب سیریز اور پاکستانی ڈراموں کے مواد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اداکارہ نے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں بھارتی ویب سیریز سے اچھا مواد بنتا رہا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ پاکستان میں 1990 میں بہترین ڈرامے بنے، ان ڈراموں میں معیوب سمجھے جانے والے موضوعات کو چھیڑا گیا، سوالات کیے گئے، مختلف زاویے دکھائے اور یہ سلسلہ 2000 تک بھی جاری رہا اور اس وقت تک بہترین ڈرامے بنتے رہے۔
ثانیہ سعید کے مطابق اگرچہ 1980 کا دور پاکستانی ڈراموں کے لیے اچھا نہیں رہا تھا، تاہم اس باوجود اس وقت بھی بہترین ڈرامے بن رہے تھے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ بعد ازاں سال 2000 کے اختتام پر کمائی اور چیزوں کے کمرشلائیزڈ ہونے سے پاکستانی ڈرامے کا بیڑا غرق ہوا۔
ثانیہ سعید کے مطابق ”میڈ ان ہیون“ جیسے بھارتی ڈراموں سے کہیں زیادہ بہتر ڈرامے پاکستان میں ماضی میں بنا کرتے تھے اور ان ڈراموں میں اچھوتے موضوعات کو چھوا جاتا تھا، سوالات اٹھائے اور پوچھے جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ایمانداری سے بتائیں تو ماضی میں پاکستان کے اندر ممنوع سمجھے جانے والے شاندار موضوعات پر ڈرامے بنانا آسان تھا اور ملک میں انتہائی اچھے ڈرامے بھی بنے۔
اداکارہ نے کہا کہ سال 2000 کے اختتام تک ڈراموں میں اچھی طرح تاریخ، سماج، کرداروں اور مسائل کو اجاگر کیا جا رہا تھا لیکن بعد میں کمرشلائیزیشن نے ڈرامے کا بیڑا غرق کیا۔