سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی تعداد 21 کرنے کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔
سینیٹ اجلاس میں سینٹر عبدالقادر نے نجی ترمیمی بل سپریم کورٹ میں پیش کردیا، بل میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ 20 کی جائے۔
سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہزاروں کیسز زیر التوا ہیں، میرے خیال میں ججز کی تعداد 16 سے بڑھانی چاہیے، سپریم کورٹ میں بہت آئینی معاملات آرہے ہیں جس کے لیے لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 10 ججز کا اضافہ مانگا ہے، وہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، وہ ججز انہیں دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ قانون یک دم سے آیا ہے کہ ججز کی تعداد بڑھا دی جائے، ’جوڈیشل کو‘ کی کوشش کی جا رہی ہے، اس معاملے کو بے نقاب کر دیا ہے، اس لیے 7 ججز مانگے جا رہے ہیں تاہم ہم 2 ججز کی تعداد بڑھانے کو تیار ہیں، اگر آپ کو ججز کی تعداد بڑھانی ہے تو پہلے ماتحت عدلیہ سے بڑھائیں۔
تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ جب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ دیا گیا ہے تب سے یہ ججز کی تعداد بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔
اے این پی کے سینیٹر ایمل ولی نے کہا کہ جب فیصلے کہیں اور سے ہوں تو ایسے ہوتا ہے، ماتحت عدلیہ کے لیے تفصیلی اصلاحات لارہے ہیں اور ایوان زیریں کو پھر استعمال کیا جا رہا ہے، میڈیا میں خبریں آرہی ہیں کہ اضافی ججز کس کو چاہیے۔
بعد ازاں، ججز کی تعداد میں اضافے کا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
سینیٹ اجلاس ایجنڈے میں پرائیویٹ ممبر ڈے کے طور کئی دیگر اراکین کی جانب سے بھی ترمیمی بل ایوان میں پیش کئے گئے جن پر معمول کی کاروائی کے بعد بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے، سینیٹ اجلاس جمعرات 10:30 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
24 جولائی کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے بیشتر ارکان نے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججوں کی منظور شدہ تعداد میں اضافے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاہم اس حوالے سے بل پر غور ان کے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا تھا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ججز کی تعداد کا تعین زیر التوا تفصیلات کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے،ہمیں اسے 17 سے بڑھا کر 24 کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
26 جولائی کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں دو ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد ججز کی تعداد 17 سے بڑھ کر 19 ہوگئی تھی۔