کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ نے ساتھی پروفیسر کی گرفتاری کیخلاف کلاسز کا بائیکاٹ کردیا

Pinterest LinkedIn Tumblr +

جامعہ کراچی (کے یو) میں اساتذہ کی جانب سے یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سنڈیکیٹ ممبر ڈاکٹر ریاض احمد کی ’غیر قانونی حراست‘ کے خلاف احتجاج کے باعث پیر کو یونیورسٹی میں کلاسز معطل رہیں، وہ 31 اگست کو ایک سنڈیکیٹ میٹنگ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے جب انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔

 کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی (کے یو ٹی ایس) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اساتذہ کی بڑی تعداد نے یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریشن بلاک کے سامنے احتجاج میں شرکت کی اور ڈاکٹر ریاض احمد کی گرفتاری کی مذمت کی۔

سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر منور عباس اور کے یو ٹی ایس کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القادر نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پوری ٹیچنگ کمیونٹی کی توہین قرار دے دیا۔

منور عباس نے مطالبہ کیا کہ سندھ اسمبلی ’تحفظ اساتذہ بل‘ پاس کرے۔

ڈاکٹر شاہ علی القادر نے کہا کہ اساتذہ ریاست میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس طرح کے ناروا سلوک کو برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے زور دیا کہ یونیورسٹیوں کو تعلیم اور تدریس پر توجہ دینی چاہیے، انہیں سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔

انہوں نے یونیورسٹی پر بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اس صورتحال کو کے یو کی خود مختاری اور اساتذہ کے وقار کی خلاف ورزی قرار دیا، انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر ریاض کی غیر قانونی حراست کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔

یاد رہے کہ 31 اگست کو ڈاکٹر ریاض یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ اجلاس میں جا رہے تھے کہ راستے میں پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا، بعد ازاں انہیں 8 گھنٹے بعد رہا کر دیا گیا تھا ۔

Share.

Leave A Reply