پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت سمیت متعدد گرفتار

Pinterest LinkedIn Tumblr +

اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا اور روانہ ہوگئی۔

پولیس نے شیر افضل مروت کی گاڑی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر روکا اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے گارڈ کو بھی گرفتار کر لیا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا۔

شعیب شاہین کو ان کے آفس سے گرفتار کیا گیا۔

اس سے قبل تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی ممکنہ گرفتاری کے ارادے سے پارلیمنٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔

پولیس نے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کر کے ڈی چوک اور نادرا چوک سے ریڈزون مکمل سیل کردیا تھا۔ممکنہ گرفتاری کے خطرے کے پیش نظر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے ایک ساتھ باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تھا اور زرتاج گل وزیر، زین قریشی، ملک عامر ڈوگر، صاحبزادہ حامد رضا کے کے ساتھ شیر افضل مروت بھی بھی موجود تھے۔

تاہم بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت گاڑی میں سوار ہو کر نکلنے لگے تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔

پی ٹی آئی کے 9 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی فہرست تیار
اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 9 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی فہرست تیار کی جا چکی ہے جن میں سے تین کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین اور شیر افضل مروت گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ زین قریشی، زرتاج گل، شیخ وقاص، سمابیہ طاہر اور عمر ایوب کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اس فہرست میں عامر مغل کا نام بھی شامل ہے۔

اس وقت پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم، زین قریشی، شاہد خٹک، عامر ڈوگر پارلیمنٹ کی سروس برانچ میں موجود ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باقی تمام آفسز بند کر دیے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ عامر ڈوگر مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتاری دینے کے لیے قائل کر رہے ہیں جبکہ سروس برانچ میں پی ٹی آئی کی ایک خاتون وکیل بھی موجود ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی، بیرسٹر سیف
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر علی امین گنڈاپور نے کوئی قابل اعتراض بات کی ہے تو اس کے لیے قانون موجود ہے، آپ تقریر کے اقتباسات پیش کریں اور پھر عدالت اس پر فیصلہ کرے گی لیکن اس کی بنیاد پر اتنے سینئر اراکین کی پارلیمنٹ ہاؤس کے دروازے سے گرفتاری پی ٹی آئی کو تو کرش نہیں کر سکتی لیکن یہ ملک کی جمہوریت کو ضرور نقصان پہنچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف صدر اور وزیراعظم نے کالے قانون کو منظور کرانے کے لیے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں اپنی اتحادی جماعتوں کو عشائیے پر بلایا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے کارکنوں کو پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ علی امین گنڈاپور کا اپنا موقف ہے اور اگر انہوں نے کچھ غلط بولا ہے اور ثبوت ہے تو ان کے خلاف پرچہ کریں لیکن ایک شخص کے الفاظ کو بنیاد بنا کر پوری پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا اپنے جمہوری نظام پر گولیاں چلانے کے مترادف ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے اطلاعات آ رہی ہیں کہ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے لیکن کیا کبھی پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ منتخب وزیر اعلیٰ کو اسلام آباد سے گرفتار کریں، ان لوگوں نے انتہا کردی ہے اور یہ سب کچھ انہیں لے ڈوبے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

تاہم اتوار کی شام سات بجے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کو جلسہ فوری ختم کرنے اور جلسہ گاہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے جلسہ ختم کرنے کے تحریری احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ منتظمین کوآگاہ کردیاتھا کہ 7 بجے تک جلسہ ختم کرنا ہوگا اور این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ این او سی کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے کے لیے شام 4 سے 7 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا لیکن پی ٹی آئی کا جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہوسکا۔

بعدازاں جلسے کی جانب رواں دواں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے مبینہ طور پر جلسے کے لیے طے شدہ روٹس کی خلاف ورزی پر پولیس نے کارکنوں کے خلاف کارروائی کی تھی اور اس موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پتھراؤ سے ایس ایس پی سیف سٹی سمیت اور متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے لیکن مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں پہلے روکنے کی کوشش کی تھی۔

اس موقع پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا جبکہ کچھ افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی تاہم کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔

Share.

Leave A Reply