لاہور ہائی کورٹ نے ڈیفنس کار حادثے کے ملزم افنان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس طارق ندیم پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ڈیفنس کار حادثے کے ملزم افنان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
ملزم افنان کے وکلا نے دلائل میں کہا کہ تفتیش میں افنان کے تین دوستوں کو بےگناہ قرار دیا گیا، تفتیش میں مدعی کے لگائےگئے الزامات ثابت نہیں ہوئے، اس وقوعہ کی جیو فینسنگ کرائی گئی، جن گواہوں کوشامل کیا گیا وہ موقع پر نہیں تھے،گواہ زبیر غفور نے 2 بیانات جمع کرائے، افنان کی عمر 17 سال 6 مہینے بنتی تھی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اسے چالان میں جیونائل ڈیکلیئرکیا گیا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ چالان میں اسے جیونائل لکھا گیا ہے۔
وکیل نے استدعا کی کہ اگر 6 ماہ میں ٹرائل شروع نہیں ہوتا تو ضمانت دی جائے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی فارنزک رپورٹ آنا باقی ہے، جیونائل کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا گیا ہے، جب میڈیکل بورڈ کی رپورٹ آجائےگی تب ضمانت پر فیصلہ کرلیا جائے، جیوفینسنگ کی رپورٹ بھی واضح نہیں ہے۔
دلائل سن کر عدالت نے ملزم افنان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
ڈیفنس کار حادثے کی تفصیلات
یاد رہے کہ نومبر 2023 میں لاہور کے علاقے ڈیفنس میں کار حادثے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 2 خواتین، ایک بچی، ایک بچہ اور 2 مرد شامل تھے۔
گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق 6 افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کہ ملزم نے گھر کی خواتین سے بدتمیزی کی ، گاڑی میں ہاتھ ڈال کر دوپٹا کھینچنے کی کوشش کی ،منع کرنے پر تکرار کے بعد گاڑی سے پیچھا کرکے ٹکر ماری۔
وکیل کے مطابق حادثے کے وقت ملزم افنان کی عمر 17 سال 6 مہینے بنتی تھی،فوٹو: فائل
ان کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ نہیں، میرے خاندان کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ہے۔
ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی، افنان وائے بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا، متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے لیکن ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔
ذرائع کا بتانا تھا کہ وائے بلاک نالے پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا، دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو، اس دوران ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا اور کہتا رہا میں دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفنس میں گاڑی اب کیسے چلاتے ہو۔
ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا، آگے چوک پر گھوم کر ملزم افنان نے 160 کی اسپیڈ سے گاڑی خواتین والی گاڑی سے ٹکرا دی، حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جا گری اور سوار تمام افراد جاں بحق ہو گئے، حادثے کے بعد 4 افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے تھے لیکن لوگوں کا غصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔