ایک منفرد اور مختصر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت حمل کے دوران جہاں خواتین کے جسم میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، وہیں ان کے دماغوں میں بھی نمایاں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے دوران حمل انسانی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں پر مختصر تحقیق کی اور جان کر حیران رہ گئے کہ دماغ میں کس طرح تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے حاملہ خواتین کے دماغوں کے ایم آر آئی اسکین دیکھنے سمیت ان کے مختلف ٹیسٹس کیے اور جانا کہ ان کے جسم کے علاوہ دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل ٹھہرنے کے بعد خواتین کے دماغ کا ایک حصہ جسے طبی زبان میں ’وائٹ میٹر‘ (white matter) کہا جاتا ہے، وہ بڑھ جاتا یا وہ زیادہ متحرک ہوجاتا ہے۔
یہ حصہ جسم کے مختلف حصوں کی معلومات کی ترسیل سمیت چلنے پھرنے کے دوران توازن برقرار رکھنے کے علاوہ کئی اہم امور سر انجام دینے کے لیے کام آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق حمل ٹھہرنے کے بعد خواتین کے جسم میں جہاں دوسری تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور ان کے جسم کے کئی اعضا بڑھ جاتے ہیں، وہیں دماغ کا ’وائٹ میٹر‘ حصہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ دماغ کا وائٹ میٹر بچے کی پیدائش سے کچھ دن قبل یا فوری بعد واپس اپنی اصل حالت میں ہوجاتا ہے۔
اسی طرح تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچے کی پیدائش کے بعد خواتین کے دماغ کا ’گرے میٹر‘ (gray matter) حصہ کم ہوجاتا یا وہ سکڑ جاتا ہے۔
دماغ کا ’گرے میٹر‘ کہلانے والا حصہ جذبات، یادداشت، احساسات اور مسلز کی طاقت جیسے اہم امور سر انجام دینے میں مددگار ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد خواتین کے دماغ کو ’گرے میٹر‘ حصہ کئی ماہ تک کم رہتا ہے لیکن ترتیب وار وہ بھی اپنی اصل حالت پر آجاتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ حمل کے دوران خواتین کے دماغوں میں ہونے والی تبدیلیوں سے ان میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن سمیت دوسری ذہنی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور دماغ کے دونوں حصوں میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہی خواتین پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار بنتی ہوں گی۔