سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ضم کرنے کے حوالے سے مجھ سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی، بات ہوئی تو اپنی پارٹی سے مشاورت کروں گا۔
’ڈان نیوز ٹی وی‘ کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کے دوران صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا۔
سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی اراکین کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ یہ ہمارا عارضی تصفیہ (سیٹلمنٹ) تھا، یہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ’تحفظ‘ دینے کے لیے کیا گیا تھا تاکہ فلور کراسنگ نہ ہوسکے۔
سنی اتحاد کونسل کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کے سوال پر صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ تاحال اس حوالے سے مجھ سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی، بات ہوئی تو اپنی پارٹی سے مشاورت کروں گا، اس کے لیے بھی تمام آئینی و قانونی پہلوؤں کو دیکھنا پڑے گا۔
سنی اتحاد کونسل میں شمولیت پر رہنما پی ٹی آئی ولید اقبال کی بھی تنقید
شیر افضل مروت سمیت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں کے بعد پی ٹی آئی کے سابق سینیٹر ولید اقبال نے بھی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
’ڈان نیوز ٹی وی‘ کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کے دوران ولید اقبال نے کہا کہ یہ بہتر ہوتا کہ ایسی پارٹی میں شمولیت اختیار کی جاتی جس نے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرائی ہوتی، اِس سے پی ٹی آئی کے لیے قانونی اور آئینی چیلنجز کم ہوتے۔
سینیٹ کے آئندہ انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا لیکن ماضی میں سینیٹ انتخابات میں سرپرائز آچکے ہیں۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ 19 فروری کو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ نومنتخب آزاد ارکان نے اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے لیے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا۔
بعد ازاں 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھی اور 5 مارچ کو نشستیں دوسری جماعتوں میں تقسیم کر دی تھیں۔
6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشست کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا تھا۔
7 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کے حکم میں 13 مارچ تک توسیع کردی تھی۔
بعد ازاں 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا۔
مارچ کو پاکستان تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو واپس پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔15