صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں ایک زیرِ حراست شخص کو احاطہِ عدالت میں نام نہاد ’غیرت کے نام پر‘ قتل کردیا گیا ہے۔
مقتول کو اس وقت قتل کیا گیا جب انھیں کوہستان کے داسو سنٹرل جیل سے اغوا کے مقدمے میں عدالت میں پیش کیا جا رہا تھا۔
زیر حراست ملزم کو پولیس نفری لے کر عدالت پہنچی تو صحن میں موجود ملزم جو گھات لگا کر بیٹھا ہوا تھات اس نے اٹھ کر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو قابو کرکے اس سے پستول اور گولیاں بر آمد کرلیں۔
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ قتل کے مقدمے کا ملزم مقتول کے خلاف اغوا کے مقدمے کا مدعی بھی ہے۔
اس مقدمے میں کہا گیا تھا کہ مقتول نے ملزم کی بیوی کو ناجائز شادی کی غرض سے اغوا کیا تھا۔
درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ قتل کے ملزم سے مزید تفتیش اور انکشافات جاری ہیں۔
واقعے کے ایک گواہ کے مطابق یہ صبح کا واقعہ ہے۔ اس وقت عدالت میں کافی لوگ موجود تھے۔
جب کوہستان سے کچھ ملزمان کو پولیس کی حراست میں لایا گیا اور وہ صحن سے گزر رہے تھے تو گھات لگائے شخص نے پولیس کی حراست میں موجود شخص پر فائرنگ کردی۔
عینی شاہد کے مطابق چند منٹوں کے لیے کسی کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہوا اور کیا ہورہا ہے۔
فائرنگ کی آواز سن کر ہر کوئی خوفزدہ ہو گیا تھا جبکہ فائرنگ کرنے والے ملزم نے موقعے سے فرار ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ اسے پولیس اہلکاروں نے دبوچ لیا۔