جماعت اسلامی کے زیر اہتمام عظیم الشان اور تاریخ ساز شب یکجہتی غزہ

Pinterest LinkedIn Tumblr +

جماعت اسلامی کے تحت ہفتہ و اتوار کی درمیانی شب رمضان المبارک کی 20 شب شاہراہ قائدین پر عظیم الشان شب یکجہتی غزہ منعقد کی گئی۔

جماعت اسلامی کے تحت ہفتہ و اتوار کی درمیانی اور رمضان المبارک کی 20 ویں شب شاہراہ قائدین پر ایک عظیم الشان اور تاریخ ساز شب بجھتی غزہ منعقد کی گئی جس میں کراچی کے لاکھوں مردوخواتین ، نو جوانوں بچوں ، بزرگوں، مختلف طبقات اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے اہل غزہ و مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا اور شب یکجہتی غزہ میں واضح و دوٹوک اعلان کیا گیا کہ کسی بھی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں ، گریٹر اسرائیل کے منصوبے و امریکی غلامی اور خطے میں بھارت کی بالا دستی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ، پاکستان کے فارم 47 والے حکمرانوں نے اگر ایسا کیا تو ان کا گھیراؤ کیا جائے گا۔

شب کجہتی غزہ سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، حماس کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر خالد قد ومی، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان نے بھی خطاب کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے لبیک یا اقصی ، لبیک یا غزہ ، تیز ہوتیز ہو جد وجہد تیز ہو اور القدس لنا کے پر جوش نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی خواتین اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے راستے کھولے جائیں ، یہاں آنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں مصر سے بھی رابطہ کیا جائے ، الخدمت علاج کے حوالے سے بھر پور تعاون کرے گی۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہماری حکومت آگے بڑھے، امریکی غلامی سے نکلے اور عالم اسلام کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائے جس میں فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے ایک روڈ میپ اور بھر پور مشتر کہ اعلامیہ جاری کیا جائے ، غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے اور تاوان رسول کرنے کا مطالبہ کیا جائے ، عالم اسلام کے حکمران اگر غیرت وحمیت کا مظاہرہ کریں گے تو اسرائیل ہر صورت میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے گا، اسرائیل کو وحشیانہ بمباری کی یہ طاقت امریکہ، برطانیہ و دیگر مغربی ممالک کی سر پرستی کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی نے بھی فراہم کی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جب سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود اسرائیل نے جنگ بندی قبول نہیں کی اور بمباری سے باز نہ آیا تو اس کا واضح مطلب ہے کہ عالمی سطح پر انصاف کا کوئی نظام اور اقوام متحدہ موجود نہیں ، اس لیے عالم اسلام کو آگے بڑھ کر انصاف اور اپنا حق لینا ہوگا ، ہمارے حکمران نہ مانے تو ان کو منوانا ہوگا اور اس کے لیے عوام کو اٹھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ اور حماس کے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو بری طرح زک پہنچائی ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کو بھی شکست دی ہے، اسرائیل القسام بر گیڈ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اسی لیے خواتین بچوں ، رہائشی علاقوں، اسکولوں، اسپتالوں پر بمباری کر رہا ہے، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں کو بھی نا کام بنا دیا ہے لیکن آج بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں، امریکی خوف اور غلامی میں جکڑے ہوئے لوگ غیرت وحمیت کا سودا کرنا چاہتے ہیں، ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر ایسا سوچا بھی گیا تو حکمرانوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

انہوں نے کہا کہ گریٹر بھارت اور بھارت سے تجارت کی باتیں بھی کی جارہی ہیں ، وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کا بیان بھی سامنے آیا ہے، ملک کی معیشت کی تباہی میں آئی ایم ایف کے ایسے ہی ایجنٹوں کا کردار رہا ہے ۔ 76 سال ملک میں حکومت کرنے والوں نے ملک کو اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہونے دیا ، یہ لوگ ملک کو کمزور اور امریکہ و اسرائیل اور بھارت کی بالا دستی قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام ان ایجنٹوں کو ملک میں نہیں پہنچنے دیں گے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اہل غزہ و فلسطینی مسلمان عزیمت کا کوہ گراں بنے ہوئے ہیں ، ان کو بھوک، بیماری اور وحشیا نہ بیماری سے ڈرایا جا رہا ہے ، ان کا قتل عام اور نسل کشی کی جارہی ہے لیکن کوئی ایک مرد و خواتین بچہ اور بوڑھا سرنڈر کرنے پر تیار نہیں ہے ، ہمیں ان کی طاقت بنتا ہے، قومی اور عالمی سطح پر ان کے لیے آواز اٹھانا ہے، سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتا ہے کیونکہ سوشل میڈیا نے پور دنیا کو ایک کر دیا ہے ، ہمیں حماس کی حمایت کرنی ہے اور امریکہ و اسرائیل اور اس کے سر پرستوں کو بھی بے نقاب کرتا ہے ، امریکہ خود تاریخی طور پر ثابت شده دهشت گرد. ت کے خوف سے ہیروشیما نا گا سا کی پر ایٹم بم گرایا ، ویت نام میں انسانوں کا قتل عام کیا گیا ، انسا نیت کو قتل کرنے کے لیے پوری دنیا میں اسلحے کو فروخت کرتا ہے ، اسرائیل بھی انسانیت کا قاتل ہے اور غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے ، غزہ کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے کوئی طاقت اور حکومت اس رشتے اور تعلق کو ختم نہیں کر سکتی ، ہم غلام ابن غلام بن کر نہیں رہیں گے، اہل غزہ کی حمایت اور امریکہ واسرائیل کی مذمت جاری رکھیں گے۔ الخدمت کے تحت ایک ارب روپے سے زائد کی امدا دغزہ میں پہنچائی جا چکی ہے اس سلسلے کو مزید وسعت دیں گے فلسطین فنڈ بھی جمع کریں گے اور جد و جہد جاری رکھیں گے۔

ڈاکٹر خالد قد ومی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اہل کراچی اور جماعت اسلامی کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ غزہ کے بچے، بچیاں اور خواتین جو کمزور اور ستم رسیدہ ہیں ، ان کا ساتھ دینا اور ان کے لیے آواز بلند کرنا بہت اہم فریضہ ہے جو آپ ادا کر رہے ہیں، آج پوری دنیا اور انسانیت کے لیے امتحان ہے کہ غزہ میں کس طرح نسل کشی کو روکا جائے ، اسرائیل پوری انسانیت کا مجرم اور دشمن ہے، امریکہ، برطانیہ، جرمنی و دیگر ممالک اس کا ساتھ دے رہے ہیں ، اہل غزہ اور حماس ان کے مقابلے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور جہاد کر رہے ہیں، پورے عالم اسلام کو اور حکمرانوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے، ہم انبیاء کی سرزمین اور مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے دفاع اور تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، مجاہدین میں بڑی تعداد میں حافظ قرآن شامل ہیں۔

ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کی توہین کرنا چاہتا ہے مسجد اقصی میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی فلسطینی مسلمانوں کو مسجد اقصی میں داخلے سے اور نماز ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے، ہماری آبادیوں اور اسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہے ، الشفاء اسپتال میں ایک گھنٹے کے اندر 200 فلسطینی شہید کر دیے گئے وہاں صرف خواتین اور بچے تھے ہتھیاروں کا کوئی نام ونشان تک نہیں تھا۔ غزہ میں پینے کے پانی اور غذا کی قلت ہے ، چاروں طرف سے محاصرہ کیا ہوا ہے ۔

ڈاکٹر خالد قد ومی نے شرکاء سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا عملی نمونہ پیش کیا جائے اور ہماراہر ممکن طریقہ سے ساتھ دیا جائے ، آپ لوگ ہمارے لیے آواز اٹھاتے رہیں ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ جس طرح غزوہ بدر میں فرشتے نازل کیے گئے تھے اللہ تعالی بھی ہماری مدد کرے گا اور ہم ان شاء اللہ مسجد اقصی میں نمازادا کریں گے۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد قد ومی سے کہا کہ آپ ہمارا شکریہ ادا نہ کریں ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آپ نے ہمیں وقت دیا ، ہم اہل غزہ و حماس کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑتے رہیں گے ۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے ڈاکٹر خالد قد ومی کے اردو زبان میں خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ 80 کی دہائی میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے طالب علم رہے ہیں ، یہ وہ دور تھا جب ہمارے تعلیمی اداروں میں بیرون ملک سے بھی طالب علم آیا کرتے تھے مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو تباہ ویر با دکرد. اسامہ رضی نے مزید کہا کہ غزہ کے انسانی المیے نے پوری دنیا میں تبدیلیاں اور نیا سیاسی تحرک پیدا کیا ہے، غزہ کی جنگ عالمی سطح پر ظالم و مظلوم اور حق و باطل کی جنگ بن گئی ہے۔ پوری دنیا کے حکمران ایک طرف اور عوام ایک طرف ہیں ، آج ہم غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں اور ان بے حس حکمرانوں کی بھی مذمت کر رہے ہیں جو خاموش ہیں اور امریکہ و اسرائیل کے آلہ کا رہنے ہوئے ہیں، ہم پاکستان کے فارم 47 والے حکمرانوں کی بھی مذمت کر رہے ہیں اور اہل غزہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومتیں اور حکمران مجرم ہیں ، ہم آپ کے مجرم نہیں بلکہ آپ کے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ غزہ سے قتل و عام سے قبل جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا حماس کی جد و جہد اور حملے سے اس سامراجی نقشے کو ملیا میٹ کر دیا ہے، ہم اپنے حکمرانوں سے بھی واضح طور پر کہتے ہیں کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور نیو کلیئر طاقت کے خلاف کوئی سازش کی گئی ، بھارت کی بالا دستی قبول کرنے کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا گیا تو 25 کروڑ عوام اسے مستر د کر دیں گے اور ایسا کرنے والے ملک اور قوم کے غدار ہوں گے محمد فاروق فرحان نے کہا کہ حماس نے غزہ میں مسئلہ فلسطین کے دور یاستی حل کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا ہے ریاست صرف ایک ہے اور وہ ریاست فلسطین ہے، ہمارے حکمران غیرت وحمیت کا مظاہرہ کریں اور اپنا قبلہ درست کریں ، کراچی سمیت پورے ملک میں عوام اہل غزہ فلسطین کے ساتھ ہیں، ہمارے دل ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل کراچی ایک بار پھر بازی لے گئے ہیں اور آج کی تاریخی شب غزہ اس کا واضح ثبوت ہے۔ کراچی ہمیشہ اہل غزہ کے ساتھ رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔

Share.

Leave A Reply