نو مئی حملے: فوج کے زیرِ حراست 20 ملزمان عید سے قبل رہا

Pinterest LinkedIn Tumblr +

نو مئی کو عسکری تنصیبات پر حملوں کے الزام میں فوج کے زیرِ حراست 20 افراد کو عید سے قبل رہا کر دیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق نو اور 10 مئی کے واقعات پر فوجی عدالتوں نے 20 ملزمان کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی جن میں سے 17 نے ساڑھے 10 ماہ اور تین نے ساڑھے نو ماہ قید کاٹی۔ یعنی ان میں سے کسی بھی ملزم نے پورے ایک سال کی قید نہیں گزاری۔

رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آرمی ایکٹ کے تحت ان ملزمان کی بقیہ سزائیں معاف کر دی ہیں اور ان 20 ملزمان کو عید الفطر 2024 سے قبل رہا کر دیا گیا ہے۔

دستاویزات میں شامل فہرست میں ان 20 افراد کے نام درج ہیں جنھیں چھ اور سات اپریل کو بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا سے رہا کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق نو اور 10 مئی کے حملوں پر فوجی عدالتوں نے راولپنڈی کے آٹھ، لاہور کے تین، گوجرانوالہ کے پانچ، دیر کے تین اور مردان کے ایک ملزم کو ایک، ایک سال قید بامشقت کی سزا دی تھی۔

خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے 20 ملزمان کی رہائی کی تصدیق کی اور بتایا کہ ایک سال سے کم عرصے تک فوج کے زیرِ حراست رہنے والے یہ افراد اب اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 20 ملزمان کی رہائی کی منظوری دی تھی

28 مارچ کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ نو مئی کے 103 ملزمان میں سے 20 کو رہا کر دیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل کے مطابق یہ 103 ملزمان میں سے 20 ملزمان ایسے ہیں جو کم سزا کی کیٹیگری میں آتے ہیں۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ آرمی چیف سے حتمی منظوری سمیت تین مراحل مکمل کرنے کے بعد ملزمان کو رہا کیا جائے گا۔

بیرسٹر اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ فوجی عدالت جو ٹرائل چلا رہی ہے اس میں تو آرمی چیف ہوتے ہی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب آرمی چیف نے کیس سنا ہی نہیں تو حتمی منظوری کیسے دے سکتے ہیں۔

اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ آرمی چیف کا ملزمان کی رہائی کا فیصلہ کرنا غیر آئینی ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق آرمی چیف سے حتمی منظوری لینا لازمی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا اس کی توثیق ہو گی اور تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہو گا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں کو 20 ملزمان رہا کرنے کی اجازت دی تھی۔ سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر رہائی پانے والے اور کم سزا والے ملزمان کی رپورٹ طلب کی تھی۔

عدالت نے واضح کیا کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کو حتمی سزائیں سنانے پر حکم امتناع برقرار رہے گا۔ اس مقدمے کی سماعت اپریل کے آخری ہفتے تک ملتوی کی گئی تھی۔

Share.

Leave A Reply